حکمران ہیں کہ منت سماجت ہی کئے جارے ہیں۔ آئی ایم ایف سننے کو تیار نہیں
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا جب ایران کی ناکہ بندی کی گئی تو امام خمینی نے اس وقت کہا تھا کہ اب امریکا کو یقین ہو گیا ہے کہ ہم اس کے ماتحت رہنے والے نہیں ہیں۔ اب ہم آزاد ہو گئے تو انہوں نے ترقی کی ہے۔
شیئرینگ :
جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے زوردیا کہ ایران کا معاشی نظام پاکستان اختیار کرکے اپنے مسائل حل کرسکتا ہے۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ آج پاکستان سیاسی، عدالتی،پارلیمانی ، انتظامی اور مالی لحاظ سے بھی بحران کا شکار ہے۔ اکثر لوگ خط غربت سے انتہائی نیچے زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہیں۔ 90فیصد ایسے لوگ ہیں جو مالی لحاظ سے تنگدستی اور پریشانی کا شکار ہیں، صرف 10 فیصد لوگ ایسے ہیںجن کے پاس مال و دولت ہے۔ یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ جب سے پاکستان بنا ہے ہم مسلمان ’لاالہ الااللہ‘ کو بھول گئے ہیں۔اپنے ذاتی مفاد ات ہی ان کا ہدف ہے۔ نیکی کے کام بھی کرتے ہیں تو اپنی سیاست چمکانے اور ذاتی اہداف کو پورا کرنے کے لئے۔ کسی کا مال غصب کرتے ہیں یا کوئی ذاتی مال قومی ملکیت میں دیتے ہیں تو سیاست کے عنوان سے۔دکھاوا اور ذاتی مفادات کے لئے کئے گئے نیکی کے کام بھی سیاست کے لئے کرتے ہیں۔ یہ اللہ کو چھوڑنے کا نتیجہ ہے کہ ہماری سیاست گندگی میں تبدیل ہو گئی۔جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے زوردیا کہ ایران کا معاشی نظام پاکستان اختیار کرکے اپنے مسائل حل کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ایران کی ناکہ بندی کی گئی تو امام خمینی نے اس وقت کہا تھا کہ اب امریکا کو یقین ہو گیا ہے کہ ہم اس کے ماتحت رہنے والے نہیں ہیں۔ اب ہم آزاد ہو گئے تو انہوں نے ترقی کی ہے۔ اس وقت ایران کسی بھی ملک یا ادارے کے ایک پیسے کا بھی مقروض نہیں ۔آئی ایم ایف کے ساتھ بھی ان کا رابطہ نہیں ہے۔ کسی سے وہ پیسے نہیں لیتے۔ ان کے اپنا سب کچھ پاس موجود ہے ،سائنسی ترقی کررہا ہے،عالمی سطح پر خوددارانہ کردار ادا کررہا ہے۔وہاں بھی مہنگائی ہے۔لوگ تنگ ہیں۔ ہمارے ملک میں جسے سبسڈی کہا جاتا ہے، ایران میں اسے ’یارانہ‘ کہتے ہیں۔ ایرانی حکومت ضرورت مند لوگوں کویارانہ دیتی ہے۔آپ کسی عام ایرانی کے گھر میں چلے جائیں، آپ کو فریج سمیت ضرورت کی تمام چیزیں میسر ملیں گی۔ اگر کسی جگہ صرف ایک مکان ہے، یا کسی جزیرے میں کوئی رہ رہا ہے، تب بھی بجلی وہاں موجود ہے۔کیونکہ انہوں نے اللہ سے مدد مانگی ہے۔ وہ دعائیں پڑھتے اور اللہ اکبر پکارتے ہیں۔دعائے کمیل پڑھ رہے ہیں ، قرآن مجید کی تلاوت ہو رہی ہے۔ ایران میں قرآن مجید کے پڑھنے کا باقاعدہ رواج ہے۔ آپ کسی ٹیکسی میں بیٹھیں تو قرآن مجید کی کیسٹ لگا کراسے سنا جا رہا ہوتا ہے۔ چونکہ وہ اللہ کی جانب متوجہ ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کا ہاتھ پکڑا ہے وہ کامیاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی پہلا کام اللہ کی طرف رجوع کرنے ، دوسرا اپنے آپ کو اللہ کی سپرداری میں دینے اور تیسرا کام احکام الٰہی کی پیروی کرنے کا کرلیں۔ جتنی پیروی کرتے جاو ¿ گے گناہ دھلتے جائیں گے۔ غلطیاں ختم ہوتی جائیں گی۔ آپ کے نیک کاموں کی وجہ سے گناہوں کا کفارہ ہوتا جائے گا اور ساتھ ہی ساتھ آپ کامیاب و کامران ہوتے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ رزق سے بھی مالامال کر دے گا اور پاکستان بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گااور کسی کا محتاج بھی نہ ہو گا۔
رئیس الوفاق المدارس نے کہا ڈیڑھ سال ہوچکا ہے کہ گذشتہ حکومت کے زمانے سے آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ ہماری سوئی ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور منت سماجت کی جاری ہے کہ مہربانی فرمائیں،ہماری مشکل کشائی فرمائیں۔ ہم اللہ پر بھروسہ کیوں نہیں کرتے؟ کیا پاکستان کی بقاءکا صرف ایک ہی راستہ آئی ایم ایف کا قرض ہے، جو ملے گا تو پاکستان بحران سے نکل سکتا ہے ورنہ نہیں۔ کیا پاکستان میں دولت نہیں ؟ اس ملک میں ارب اور کھرب پتی لوگ موجود ہیں۔ذخیرہ اندوزی سے کمائے گئے ڈالرز بھی ان کے پاس پڑے ہوئے ہیں۔تو جب سب کچھ آپ کے پاس موجود ہے تو غیروں کے سامنے جھکنا ،بار بار ان کی منت سماجت کرنا، اور ان کے سامنے گھٹنے کیوں ٹیک رہے ہیں۔ جبکہ آئی ایم ایف حکمرانوں کی ناک رگڑوا رہا ہے۔ پورے ملک کی ناک رگڑی جارہی ہے لیکن حکمران ہیں کہ منت سماجت ہی کئے جارے ہیں۔ آئی ایم ایف سننے کو تیار نہیں۔