چین کے ساتھ ہمارے 6 دہائیوں پر مشتمل دیرینہ تعلقات ہیں
وزیر دفاع خواجہ آصف کا امریکی جریدےکو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا بعض اوقات ہمارے لیے بڑی عالمی طاقتوں سے تعلقات میں توازن رکھنا مشکل ہو جاتا ہے، امریکا کو ہمیں ایسی صورتحال میں نہیں دھکیلنا چاہیے جہاں ہمیں مشکل انتخاب کرنے پڑیں۔
شیئرینگ :
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ شراکت داری کو اہمیت دیتے ہیں جبکہ چین کے ساتھ ہمارے 6 دہائیوں پر مشتمل دیرینہ تعلقات ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا امریکی جریدےکو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا بعض اوقات ہمارے لیے بڑی عالمی طاقتوں سے تعلقات میں توازن رکھنا مشکل ہو جاتا ہے، امریکا کو ہمیں ایسی صورتحال میں نہیں دھکیلنا چاہیے جہاں ہمیں مشکل انتخاب کرنے پڑیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا ہم امریکا سے تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ رشتہ پھلے پھولے، پاکستانی مفادات کو ٹھیس نہ پہنچانے والی امریکا بھارت شراکت داری سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا پاکستان اور چین کے درمیان 6 دہائیوں پر مشتمل دیرینہ تعلقات ہیں، ہماری چین، افغانستان، ایران اور بھارت کے ساتھ مشترکہ سرحدیں ہیں، ہم ان ممالک سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا نہ کہا جائے، واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان بڑھتی ہوئی دشمنی میں پاکستان کسی ایک فریق کو چُننے کی خواہش نہیں رکھتا۔
حنا ربانی کھر کا اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا چین تنازع کے اثرات کے بارے میں پاکستان فکرمند ہے، دنیا کو دو بلاکوں میں تقسیم کرنے کے تصور سے ہمیں خطرہ ہے، دنیا کو مزید تقسیم کرنے والی کوئی بھی چیز قابل تشویش ہے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...