غاصب صہیونی حکومت کے دو سابق انٹیلی جنس ایجنٹس نے انکشاف کیا ہے کہ حزب اللہ کے ارکان 10 سال تک اسرائیل میں تیار کردہ دھماکا خیز مواد سے بھرے واکی ٹاکیز استعمال کرتے رہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی
رپورٹ کے مطابق موساد کے 2 سابق ایجنٹس نے جن کے چہرے چھائے گئے تھے اور آواز بھی بظاہر تبدیل کردی گئی تھی امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو میں انکشاف کیا کہ موساد نے حزب اللہ کو دھوکا دے کر ہزاروں جعلی واکی ٹاکیز اور پیجرز بیچے اور انہیں یہ احساس نہیں تھا کہ وہ اسرائیل میں بنائے گئے ہیں۔
مائیکل نامی ایجنٹ نے بتایا کہ موساد نے واکی ٹاکی چلانے والی بیٹریوں کے اندر ایک دھماکا خیز ڈیوائس چھپائی تھی، واکی ٹاکی کو عام طور پر پہنی جانے والی جیکٹ میں دل کے قریب رکھا جاتا تھا، حزب اللہ نے 10 سال قبل ایک جعلی کمپنی سے 16 ہزار سے زائد واکی ٹاکیز بہتر قیمت پر خریدے تھے۔
مائیکل نے کہا کہ ہمارے پاس غیر ملکی کمپنیاں بنانے کے ناقابل یقین امکانات موجود ہیں، جن کا اسرائیل میں کوئی سراغ نہیں مل سکتا، فرضی کمپنیاں، فرضی کمپنیوں پر اثر انداز ہوتی ہیں، تاکہ سپلائی چین کو ہمارے حق میں متاثر کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ’خیالی دنیا‘ بناتے ہیں، ہم عالمی پیداوار والی کمپنی ہیں، ہم اسکرین پلے لکھتے ہیں، ہم ہدایت کار ہیں، ہم پروڈیوسر ہیں، ہم مرکزی اداکار ہیں، اور دنیا ہمارا اسٹیج ہے۔
سی بی ایس نیوز کا کہنا ہے کہ اس آپریشن میں 2 سال قبل پیجرز کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
موساد کو پتا چلا کہ اس وقت حزب اللہ ’گولڈ اپولو‘ نامی تائیوان کی کمپنی سے پیجرز خرید رہی تھی، پھر موساد نے ایک جعلی کمپنی بنائی، جس نے دھماکا خیز مواد سے بھرے پیجرز پر گولڈ اپولو کا نام استعمال کیا، جس کا اصل کمپنی کو احساس نہیں تھا۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق موساد نے دھماکا خیز مواد کو اتنا مؤثربنایا تھا کہ وہ صرف واکی ٹاکی استعمال کرنے والے کو ہی نقصان پہنچا سکے۔
پروگرام میں گیبریل کے فرضی نام سے موجود دوسرے ایجنٹ نے کہا کہ ہم ہر چیز کو 2 سے 3 بار یا متعدد بار ٹیسٹ کرتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کم سے کم نقصان ہو۔
موساد نے خاص طور پر ایک رنگ ٹون کا انتخاب کیا، جو کسی کو آنے والے پیغام کو چیک کرنے کے لیے کافی ضروری لگے گا۔
گیبریل نے کہا کہ موساد نے حزب اللہ کو دھوکا دینے کے لیے پیجرز کی اشتہاری فلمیں اور بروشرز بنا کر انٹرنیٹ پر شیئر کیں۔
جب وہ (حزب اللہ) ہم سے خریداری کر رہے تھے، تو انہیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ وہ موساد سے خریداری کر رہے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی بی ایس‘ کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے ستمبر 2024 تک 5 ہزار ’بوبی ٹریپ‘ پیجرز خریدے تھے۔
ایجنٹس نے بتایا کہ دھماکے اسرائیل سے اس وقت شروع کیے گئے، جب موساد کو خدشہ ہوا کہ حزب اللہ کو شکوک و شبہات پیدا ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
یاد رہے 17 ستمبر 2024 کو لبنان بھر میں بیک وقت ہزاروں پیجرز پھٹ گئے تھے، ان دھماکوں میں صارفین اور آس پاس کے کچھ افراد زخمی یا ہلاک ہوئے، جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ اگلے دن، واکی ٹاکی پھر اسی طرح پھٹے، جس میں سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے دو ماہ بعد اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل ان دھماکوں کا ذمہ دار ہے۔