فرانس میں نوجوان کی موت کے بعد مظاہرے اور تشدد جاری
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے حالات پر قابو پانے کے لیے 40 ہزار پولیس افسران کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے، جو اس بات کی واضح نشانی ہے کہ حکومت کی جانب سے پرتشدد مظاہرے روکنے کی اپیلیں ناکام ہو چکی ہیں
شیئرینگ :
فرانس میں مراکشی-الجزائری نژاد نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں موت کے بعد ہونے والے فسادات تیسرے روز بھی جاری ہیں، جس کے دوران نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین نے گاڑیوں کو نذر آتش کیا، سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں اور پولیس پر پیڑول بم پھینکے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے حالات پر قابو پانے کے لیے 40 ہزار پولیس افسران کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے، جو اس بات کی واضح نشانی ہے کہ حکومت کی جانب سے پرتشدد مظاہرے روکنے کی اپیلیں ناکام ہو چکی ہیں
مز
یہ حادثہ فرانس میں 2023 کا تیسرا ٹریفک سگنل فائرنگ کا واقعہ تھا۔ گذشتہ سال ایسے 13 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
پولیس نے توڑ پھوڑ کے واقعات کے بعد 14 افراد کو گرفتار کیا جب کہ 16 مزید افراد کو چوری شدہ اشیا سمیت گرفتار کیا گیا
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...