مقبوضہ بیت المقدس میں نیتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی تل ابیب کے مظاہرے میں تقریباً 150,000 افراد نے شرکت کی۔ مقبوضہ بیت المقدس میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے گھر کے سامنے بھی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے نیتن یاہو کے گھر کی طرف جانے والی سڑک کو بند کر دیا۔
شیئرینگ :
آج رات بھی معمول کے مطابق ہفتہ کو تل ابیب اور مقبوضہ فلسطین میں واقع درجنوں قصبوں اور دیہاتوں میں ہزاروں صیہونی آباد کار مسلسل ستائیسویں ہفتے سڑکوں پر آئے اور نام نہاد عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف مظاہرہ کیا۔
اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی تل ابیب کے مظاہرے میں تقریباً 150,000 افراد نے شرکت کی۔ مقبوضہ بیت المقدس میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے گھر کے سامنے بھی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے نیتن یاہو کے گھر کی طرف جانے والی سڑک کو بند کر دیا۔
اب تک تل ابیب میں مقبوضہ علاقوں کے مختلف شہروں میں مسلسل چھبیس ہفتوں سے بنجمن نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے کیے جا چکے ہیں۔
نیتن یاہو نے مقبوضہ فلسطین میں عدلیہ کی طاقت کو کم کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس کے منصوبے میں صیہونی حکومت کی سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
نیتن یاہو اور اس منصوبے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ عدلیہ کے پاس بہت زیادہ طاقت ہے اور وہ ایگزیکٹو برانچ کے کام میں مداخلت کرتی ہے۔ تاہم ان اصلاحات کی تجویز کی وجہ سے مقبوضہ فلسطین کے بڑے شہروں میں اس کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔
صہیونی مظاہرین نے دھمکی دی تھی کہ وہ آئندہ ہفتے اپنے احتجاجی اقدامات میں اضافہ کریں گے۔ صیہونیوں نے صہیونی کابینہ سے کہا کہ وہ اس آمریت پر مبنی قانون کو ترک کردے۔ کیونکہ ان کے مطابق ایسے قوانین کا وجود کابینہ کے لیے ایک بلینک چیک ہے کہ وہ اپنی پسند کا کوئی بھی اقدام کرے۔
صہیونیوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر اس قانون پر عمل کیا گیا تو کابینہ کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیونکہ ان قوانین کا وجود، جو صیہونی آباد کاروں کی مرضی کے خلاف ہیں، موجودہ کابینہ کو ایک غیر قانونی کابینہ بننے کا سبب بنے گا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو عدلیہ کو کمزور کر کے خود کو کرپشن کے الزامات سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان مظاہرین کے مطابق نیتن یاہو کی مجوزہ اصلاحات سے ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات میں مقدمہ چلانے سے بچنا آسان ہو سکتا ہے۔
وزیر اعظم کے طور پر اپنے دور میں نیتن یاہو کو رشوت ستانی، دھوکہ دہی اور عوامی اعتماد کی خلاف ورزی سمیت بدعنوانی کے متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے باوجود اس منصوبے کی تجویز نے جو احتجاجی مظاہرے کیے ہیں، اس نے مقبوضہ فلسطین میں موجودہ تقسیم کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ اس حکومت سے متعلق مسائل کے بہت سے ماہرین، حتیٰ کہ مقبوضہ فلسطین کے اندر بھی، ان تقسیموں کو بڑے خلاء کی علامت سے تعبیر کرتے ہیں جو اسرائیل کے وجود کے خاتمے کا سبب بن سکتے ہیں۔