جامعہ الازہر نے سویڈش اشیاء کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا
جامعہ الازہر نے ایک بیان میں آزادی اظہار کے جھوٹے نعرے کے تحت اسلامی مقدسات کے خلاف سویڈش حکام کے بارہا اشتعال انگیز اقدامات کی مذمت کی۔
شیئرینگ :
جامعہ الازہر، مصر نے جمعرات کی شب ایک بیان میں سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے ردعمل میں اس ملک میں بننے والی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔
جامعہ الازہر نے ایک بیان میں آزادی اظہار کے جھوٹے نعرے کے تحت اسلامی مقدسات کے خلاف سویڈش حکام کے بارہا اشتعال انگیز اقدامات کی مذمت کی۔
اس بیان میں جامعہ الازہر مصر نے اس بات پر زور دیا کہ سویڈش حکام قرآن کے نسخے کو جلانے کی اجازت دینے کے تناظر میں جو کچھ کر رہے ہیں وہ نفرت انگیز انتہا پسندی، دہشت گردی کی حمایت اور مسلمانوں سے دشمنی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ قرآن پاک کے نسخے کو جلانے کی اجازت دینا اسلام، مذاہب کے حقوق اور انسانی حقوق کے خلاف جرم ہے اور سویڈن سمیت ان معاشروں کی پیشانی پر شرمندگی ہے۔
جامعہ الازہر نے عرب اور اسلامی ممالک کے عوام سے بھی کہا کہ وہ سویڈن کی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھیں اور سویڈن کی اسلام دشمن پالیسیوں کے خلاف متحد اور سنجیدہ موقف اپنائیں جو مذاہب کے تقدس کا احترام نہیں کرتیں اور صرف پیسے اور مادی مفادات کی زبان کو سمجھتی ہیں۔
بدھ کے روز سویڈن کی پولیس نے اشتعال انگیز کارروائی کرتے ہوئے اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے ایک بار پھر قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی اجازت اسی شخص کو جاری کی جو اس سے قبل اس گھناؤنے فعل کا مرتکب ہوا تھا۔
"سیلون مومیکا" نے جمعرات کو ایک بار پھر توہین آمیز اور اسلام مخالف اقدام کرتے ہوئے اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے اس مقدس کتاب اور عراقی پرچم کو پھاڑنے اور لات مارنے کی کوشش کی