افریقہ ایرانی مصنوعات کا ایک بازار ہے جسے گزشتہ برسوں کے دوران نظر انداز کیا گيا
انہوں نے بتایا: کینیا، یوگینڈا اور زیمبابوے میں عوام اور حکام کی سطح پر صدر ایران کا بہت گرم جوشی سے استقبال کیا گيا، یہ ممالک ابھی ترقی کی راہ پر آگے بڑھ رہے ہيں اس لئے ہمیں ان ملکوں میں مضبوطی کے ساتھ قدم جمانا چاہیے۔
شیئرینگ :
ایران و یوگینڈا پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کے سربراہ نے ایران و افریقہ کے درمیان معاہدوں کی تفصیلات بتا دی ہیں۔
عادل نجف زادہ نے ارنا سے ایک گفتگو میں صدر ایران کے تین افریقی ملکوں کے دورے کے بارے میں بتایا: افریقہ ایرانی مصنوعات کا ایک بازار ہے جسے گزشتہ برسوں کے دوران نظر انداز کیا گيا۔
ایران و یوگینڈا پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کے سربراہ عادل نجف زادہ افریقی ملکوں کے دورے پر صدر مملکت کے ساتھ تھے۔
انہوں نے بتایا: کینیا، یوگینڈا اور زیمبابوے میں عوام اور حکام کی سطح پر صدر ایران کا بہت گرم جوشی سے استقبال کیا گيا، یہ ممالک ابھی ترقی کی راہ پر آگے بڑھ رہے ہيں اس لئے ہمیں ان ملکوں میں مضبوطی کے ساتھ قدم جمانا چاہیے۔
انہوں نے کہا: آيت اللہ سید ابراہیم رئيسی کے مشرقی افریقہ کے دورے کے اثرات اتنے زیادہ رہے ہيں کہ اگر ہم دشمن ملکوں کی میڈیا پر غور کریں تو ہمیں ان کا شدید غصہ نظر آئے گا جس سے واضح ہوتا ہے کہ ہماری معاشی سفارت کاری بے حد کامیاب رہی ہے۔
انہوں نےبتایا: افریقی ملکوں کو زراعت کے شعبے میں ٹکنالوجی، بنیادی ڈھانچے میں توسیع اور پیٹروکیمیکل کے شعبے میں ایران کی ضرورت ہے اور ہمارے درمیان یہ معاہدہ ہوا ہے کہ ہم زراعتی مصنوعات کے بدلے انہيں انجینیئرنگ کے شعبے میں سروسز دیں گے مطلب ہم انہيں پیٹروکیمیکل مصنوعات دیں گے اور اس کے بدلے ہم زراعت کے شعبے میں ان کی گنجائشوں کا استعمال کریں گے۔
نجف زادہ نے بتایا: افریقی ملکوں کی طرف سے زیادہ تر مطالبہ، سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں ایران کی توانائیوں سے فائدہ اٹھانا تھا اور اسی لئے زراعت کے لئے ڈرون طیارے کی فراہمی، دوا سازی جیسے مخلتف شعبوں میں تعاون کے معاہدے ہوئے ہيں۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...