پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات میں ایک اہم موضوع تجارت ہے
انہوں نے کہا: اس سلسلے میں چھوٹا کام سرحدی بازار بنانا ہیں اور کچھ دنوں قبل ہم نے دیکھا کہ ایران و پاکستان کے درمیان 5 سرحدی بازار بنائے گئے اور اب ہم ان کی تعداد میں اضافے کی کوشش میں ہیں۔
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کے مشیر برائے معاشی امور نے ایران و پاکستان کے درمیان تجارتی معاہدوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: ایران و پاکستان کے درمیان تجارتی لین دین 5 ارب ڈالر ہونے والا ہے اور ہم 10 ارب ڈالر تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہيں۔
مہدی صفری نے جو وزير خارجہ حسین امیر عبد اللہیان کے ساتھ پاکستان کے دورے پر ہیں، ارنا سے ایک گفتگو میں کہا: پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات میں ایک اہم موضوع تجارت ہے اور ہم نے اس ملک کے ساتھ تجارت کی بنیاد، لین دین پر رکھی ہے اور اس دورے میں ہم نے لین دین کے اصول و ضوابط طے کئے ہيں اور اب چونکہ پاکستانی فریق کے لئے صورت حال واضح ہو گئي ہے اس لئے ہم پاکستان کے ساتھ بارٹر ٹریڈ میں توسیع دے سکتے ہيں۔
انہوں نے کہا: اس سلسلے میں چھوٹا کام سرحدی بازار بنانا ہیں اور کچھ دنوں قبل ہم نے دیکھا کہ ایران و پاکستان کے درمیان 5 سرحدی بازار بنائے گئے اور اب ہم ان کی تعداد میں اضافے کی کوشش میں ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ کے مشیر برائے معاشی امور نے کہا: ایران و پاکستان کے درمیان تجارتی لین دین 5 ارب ڈالر ہونے والا ہے اور ہم اسے 10 ارب ڈالر تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہيں۔
انہوں نے بتایا: ہم نے پاکستانی فریق کے ساتھ ایک روڈ میپ اور منصوبے کی بنیاد پر بات کی ہے اور پاکستان نے بھی یہ قبول کیا ہے کہ ایران کے ساتھ تجارت اور تعاون میں اضافہ کیا جانا چاہیے مثال کے طور پر ایک زمانے میں ہمارے ٹرک سرحدوں تک ہی جاتے تھے یہ صورت حال کورونا کے دور تک رہی لیکن پھر پاکستانی فریق نے یہ قبول کر لیا کہ ہمارے ٹرک سرحدوں پر ہی نہ رکیں بلکہ کوئٹہ تک جائيں۔
انہوں نے بتایا کہ اگلے ہفتے پیر کے روز ایران و پاکستان کے متعلقہ عہدیداروں کی نشست ہوگی تاکہ اس کے بعد سے ایران کے ٹرک سرحد پر ہی رکے نہ رہیں اور پاکستان کے اندر تک جائيں اور اسے ایک مثبت قدم قرار دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا : ایک اور مسئلہ پاکستان کے ٹرکوں کا فیول کارڈ تھا تاکہ ان کے ٹرک ترکیہ تک جا سکیں ایک اور بات ایران و پاکستان کے درمیان پروازوں کا معاملہ ہے جس پر بات ہوئي اور اگر اسے حکومت کی منظوری ملی جس کا بہت زیادہ امکان ہے تو آئندہ کچھ دنوں میں ایران و پاکستان کے مختلف شہروں کے درمیان پروازوں میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا: میرے خیال میں ایف اے ٹی ایف یا پابندیاں، پاکستان کے ساتھ تجارتی مقاصد کی راہ میں رکاوٹ نہيں تھیں بلکہ ہمارا ایک اہم مسئلہ ٹیکس اور کسٹم کا تھا جس کا نظام واضح نہيں تھا جبکہ سرحدی ٹرانسپورٹیشن میں بھی مسائل تھے جن میں اکثر مسائل حل کر لئے گئے ہيں۔
انہوں نے کہا: یقین رکھیں اگر دونوں ملکوں کے مختلف شہروں کے درمیان پروازیں منظم ہو جائيں تو خلیج فارس کے مختلف ملکوں کی طرح پاکسان سے بھی ہفتے میں ایک دو پروازيں، میڈیکل ٹوریسٹوں کو لے کر ایران آئيں گی۔
تقریب خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی صوبے خیبر پختونخواہ کے سرحدی علاقے پاراچنار میں دہشت گردوں مسافروں کے قافلے پر حملہ کرکے 42 افراد کو شہید کردیا ...