ایران، ترکیہ، پاکستان اور سعودی عرب بہت سے شعبوں میں تعاون کریں تو ہم ایک بڑی طاقت بن سکتے ہیں
دونوں ممالک کے عوام باہمی محبت اور احترام کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور آپس کے اچھے تعلقات کی وجہ سے بغیر کسی اختلاف کے امن سے رہتے ہیں۔
شیئرینگ :
پاکستان کے انسانی حقوق کے وزیر سے ملاقات میں ایران کے سفیر نے دونوں ممالک کے گیس پائپ لائن منصوبے کی پیش رفت میں مغرب اور امریکہ کی رکاوٹوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی واضح مثال قرار دیا اور کہا کہ خطے کے ممالک کے درمیان مضبوط روابط اور تعاون ہی غیرعلاقائی طاقتوں کی مداخلت بالخصوص امریکہ کے دباؤ پر قابو پانے کا راستہ ہے۔
پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے ریاض حسین پیرزادہ کے ساتھ ملاقات میں ایران اور پاکستان کے درمیان تاریخی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام باہمی محبت اور احترام کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور آپس کے اچھے تعلقات کی وجہ سے بغیر کسی اختلاف کے امن سے رہتے ہیں۔
انہوں نے ایران اور پاکستان سمیت اسلامی ممالک اور خطے کے اہم ممالک کے درمیان تعاون میں رکاوٹ ڈالنے پر امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھانے کے راستے پر مغربی ممالک کی طرف سے روڑے اٹکائے جانا اس کی واضح مثال ہے۔ جبکہ منطقہ کے محروم لوگ اس منصوبے سے سب سے زیادہ مستفید ہوسکتے ہیں۔
ایران کے سفیر نے کہا کہ اگر ایران، ترکیہ، پاکستان اور سعودی عرب بہت سے شعبوں میں تعاون کریں تو ہم ایک بڑی طاقت بن سکتے ہیں کیونکہ امریکہ اور مغرب کی توانائی کی ضرورت اس خطے کے ممالک پوری کرتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان ، ایران اور سعودی عرب امریکہ پر پابندیاں لگا سکتے ہیں نہ کہ امریکہ ہم پر۔
امیری مقدم نے اقوام متحدہ میں ایران اور پاکستان کی ایک دوسرے کے لیے مسلسل حمایت، بالخصوص بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں تہران کی طرف سے اسلام آباد کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو اپنی درست خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ کی طرف سے پابندیوں اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مگر اب یہ دباؤ ایران اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی ترقی کا عنصر بن گیا ہے۔
ایرانی سفیر نے یہ کہتے ہوئے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن میں بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے مزید کہا کہ ایران اپنے پڑوسی ملک کی مدد کرسکتا ہے جو توانائی کی قلت کا شکار ہے لیکن عالمی طاقتیں توانائی کی نعمت کو پاکستانی عوام تک پہنچنے سے روک رہی ہیں۔
امیری مقدم نے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے رکن ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
پاکستان کے انسانی حقوق کے وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم کو ایک ایسا موثر فورم ہونا چاہیے جو اسلامو فوبیا کی اس لہر میں، جہاں توہین آمیز کارٹونوں کی اشاعت اور قرآن پاک کی بےحرمتی کے خوفناک واقعات پیش آئے اور جس نے مسلم آبادی کے 1.8 ارب سے زیادہ لوگوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے، جہاں عالم اسلام کے خدشات کو زیادہ مؤثر طریقے سے اٹھایا جا سکے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں مسلمان ہمسایہ ممالک کے دوستانہ رویے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
پاکستان کے انسانی حقوق کے وزیر نے فلسطین اور کشمیر سمیت خطے کی مظلوم اقوام کی حمایت میں ایران اور پاکستان کے مضبوط موقف کو سراہتے ہوئے مختلف شعبوں بالخصوص معیشت، توانائی، ثقافت اور انسانی حقوق میں ان تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
ریاض حسین پیرزادہ نے مغربی ممالک کی طرف سے انسانی حقوق کو آلہ کار کے طور پہ استعمال کئے جانے پہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغرب والے صرف اپنے سیاسی اور اقتصادی مفادات کے لیے انسانی حقوق سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اس لیے انہیں دوسرے ممالک پر انسانی حقوق کا حکم دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ خطہ جہاں ایران اور پاکستان واقع ہیں، پاکستان چین مشترکہ اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے اہم علاقائی منصوبوں کی وجہ سے سپر پاورز کے درمیان طاقت کی سیاست کا میدان بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی پالیسی اس خطے کی خود مختاری کو بڑھا سکتی ہے اور اس خطے کو مغرب اور امریکہ کے اثر سے باہر نکلنے میں مدد دے سکتی ہے۔
پاکستان کے انسانی حقوق کے وزیر نے ایران کے ساتھ انسانی حقوق کے لیے تعاون بڑھانے کی ضرورت پر مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے اور ہمارے دلوں کے بہت قریب ہے اور ہم ہمیشہ سے ایک دوسرے کے لیے محبت اور احترام کے قائل ہیں۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...