صدر رئیسی کی نیویارک میں پاکستانی نگرانی وزیر اعظم سے ملاقات
اس موقع پر پاکستان اور ایران کے درمیان روابط کی گنجائش کے پیش نظر موجودہ سطح کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہدونوں ملکوں کے حکام باہمی تعلقات میں حائل مشکلات کو دور کرنے کے عملی اقدامات کریں۔
شیئرینگ :
صدر رئیسی نے نیویارک میں پاکستانی نگرانی وزیر اعظم سے ملاقات میں پاکستان اور ایران کے درمیان روابط کی گنجائش کے پیش نظر موجودہ سطح کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا دونوں ملکوں کے حکام باہمی تعلقات میں حائل مشکلات کو دور کرنے کے عملی اقدامات کریں۔
ایرانی صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے نیویارک میں پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات نیویارک میں ایرانی صدر کی اقامت گاہ میں ہوئی۔
اس موقع پر پاکستان اور ایران کے درمیان روابط کی گنجائش کے پیش نظر موجودہ سطح کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہدونوں ملکوں کے حکام باہمی تعلقات میں حائل مشکلات کو دور کرنے کے عملی اقدامات کریں۔
اس موقع پر صدر رئیسی نے کہا کہ عالمی سطح پر رونما ہونے والے واقعات سے ایران اور پاکستان کے تعلقات کسی بھی طور پر متاثر نہیں ہوں گے۔
دونوں ممالک کے درمیان موجود بارڈر باہمی تجارت کو وسعت دینے کا بہترین فرصت فراہم کرتا ہے۔
پاکستانی نگران وزیراعظم نے اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے موجودہ حجم کو نہایت ہی کم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ تجارتی اور مواصلاتی روابط میں مزید ارتقاء کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اہم حیثیت حاصل ہے۔ سرحدوں پر امن کی تاکید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ ایران کو پاکستان کی ہمسایگی سے کوئی مشکل پیش نہ آئے۔
اس موقع پر دونوں سربراہان مملکت نے خطے میں توانائی کی منتقلی میں تعاون کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایران سے قریبی دوستانہ تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔
وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون کا فروغ چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک ایران مند سرحد پر بارڈر مارکیٹ کا افتتاح مثبت پیشرفت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مند بارڈر مارکیٹ جیسے اقدامات سرحدی علاقوں کی اقتصادی ترقی میں معاون ہوں گے۔
نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران کو اپنے جغرافیائی محل وقوع کا فائدہ اٹھانا چاہیے