مشترک قدروں کا حصول اور ان سے مسلمانوں کو آشنا کرنا یکجہتی کے دوام کی اہم ترین راہ ہے۔
ہمیں دھیان رکھنا چاہئے کہ طول تاریخ میں دشمن نے اسلامی معاشرہ کو کمزور کرنے کے لئے تفرقہ اندازی اور مذہبی ، قومی اور فکری اختلاف سے فائدہ اٹھانے کو اپنا سب سے موثر ہتھیار بنائے رکھا ہے۔ وہ کبھی بھی اپنے اس منحوس کام سے پیچھے نہیں ہٹا ہے ۔ اس لئے ضروری ہے مسلمان بھی ہوشیار رہیں اور اس سے ایک لمحہ کے لئے بھی غافل نہ ہوں
شیئرینگ :
تقریب نیوز کے مطابق آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے ہفتہ وحدت اور ۳۷ ویں وحدت اسلامی کانفرنس کی مناسبت سے پیغام جاری کیا ہے۔
بسم اللہ الرحمان الرحیم
ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ و انا ربکم فاعبدون۔
آغاز میں ضروری ہے کہ میں رسول اکرمﷺ کے بابرکت اور پرنور میلاد کی مبارک باد تمام مسلمانوں اور معزز مہمانوں کی خدمت میں پیش کروں۔ اس کے ساتھ ہی مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ کہ جنہوں نے اس کانفرنس کے اسباب فراہم کئے اور تمام علما اور دانشوروں اور مہمانوں کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
کئی سالوں سے یہ کانفرنس مسلسل منعقد ہو رہی ہے اور اس میں شرکت کرنے والے دوستانہ ماحول میں ایک دوسرے کے ساتھ اخوت اور برادری کے ساتھ مشکلات اور مسائل کی تحقیق میں مصروف عمل ہیں۔ نظریات کا تعدد اور اختلاف اس بات کا باعث نہیں ہے کہ گفتگو اور تعامل میں کوئی فرق آئے۔ بلا تردید ایسا ہی تعاون اور ہمفکری اسلامی معاشروں کے تکثر اور تعدد میں ان کے لئے نمونہ عمل بن سکتا ہے۔
اس کام کی دلیل کو مشترک قدروں میں تلاش کرنا چاہئے۔ وہ انسانی قدریں ہوں یا دینی اقدار کہ ان کا لحاظ کرنا اور ان کی پاسداری کرنا تشدد پسندی اور مخالف کے عدم تحمل کی روک تھام کرکے امن و سکوں کی زندگی اور اپنے ہم نوعان اور اپنے ہم مذہبوں کے احترام کی راہ ہموار کرتا ہے۔
ہمیں دھیان رکھنا چاہئے کہ طول تاریخ میں دشمن نے اسلامی معاشرہ کو کمزور کرنے کے لئے تفرقہ اندازی اور مذہبی ، قومی اور فکری اختلاف سے فائدہ اٹھانے کو اپنا سب سے موثر ہتھیار بنائے رکھا ہے۔ وہ کبھی بھی اپنے اس منحوس کام سے پیچھے نہیں ہٹا ہے ۔ اس لئے ضروری ہے مسلمان بھی ہوشیار رہیں اور اس سے ایک لمحہ کے لئے بھی غافل نہ ہوں۔
مشترک قدروں کی تلاش، ان کی تبیین اور پھر ان کو مسلمانوں میں متعارف کروانا اور ان کی جانب ان پر عمل پیرا ہوتے ہوئے دعوت دینا یکجہتی اور تقریب بین المذاہب کے دوام کی اہم ترین راہ ہے۔
اس مرتبہ اس کانفرنس کا اصلی اور بنیادی نعرہ مشترک قدروں کے حصول میں تعاون ہے۔ موقع غنیمت ہے کہ دانشوروں اور دنیائے اسلام کے علمائے کرام کی ہم فکری سے کام لیتے ہوئے اسلامی منابع اور مصادر سے ان مشترکات کا استخراج کرکے ان کو مسلمانوں میں متعارف کروایا جائے تاکہ اس کے سائے میں اسلامی معاشرہ پہلے سے زیادہ یکجہتی کی جانب گامزن ہوں اور امت واحدہ کے حصول کے لئے قدم بڑھائیں۔ یہ مہم اسلامی دانشوروں کے ہاتھوں ہی سر انجام کو پہنچ سکتی ہے۔
میں ایک بار پھر ان تمام معززین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی ہے ۔ میں اسلام اور مسلمانوں کے لئے پہلے سے زیادہ عزت اور سربلندی کا خدا وند متعال سے تقاضا کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ اس کام جو کمی کاستی رہ گئی ہے وہ ہم سب کی ہمت اور کوشش سے دور ہوجائے گی۔ بمنتہ و کرمہ انہ ولی قدیر۔
قم
ناصر مکارم شیرازی
ربیع الاول ۱۴۴۵