انروا کے معاملے میں صیہونی حکومت اور اس کے وزیر اعظم کی شکست
آپریشن طوفان الاقصی میں انروا کے کارکنوں کی مشارکت کا الزام بے بنیاد تھا جو بعض مغربی ملکوں اور ان کے جاپان جیسے اتحادیوں نے بغیر کسی ثبوت کے لگایا تھا ۔
شیئرینگ :
ایک عرب میڈیا نے اقوام متحدہ کی امدادی ایحنسی انروا کے معاملے میں صیہونی حکومت اور اس کے وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو کی شکست کی خبر دی ہے۔
عرب میڈیا رای الیوم نے لکھا ہے کہ انروا کے معاملے میں صیہونی حکومت اور اس کے وزیر اعظم کو منھ کی کھانی پڑی ہے۔
رای الیوم نے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کے کے خلاف صیہونی حکومت کی ناکام مہم کے بارے میں ایک کالم میں لکھا ہے کہ آپریشن طوفان الاقصی میں انروا کے کارکنوں کی مشارکت کا الزام بے بنیاد تھا جو بعض مغربی ملکوں اور ان کے جاپان جیسے اتحادیوں نے بغیر کسی ثبوت کے لگایا تھا ۔
رای الیوم لکھتا ہے کہ یہ بے بنیاد الزام اس لئے لگایا گیا تھا کہ انروا کی امداد بند ہوجائے اور وہ بھی ایسے حساس حالات میں جب غزہ کے عوام جنگ، اجتماعی قتل عام اور بھوک مری سے دوچار تھے اور ضرورت اس بات کی تھی کہ انروا کو زیادہ فعال کیا جاتا نہ یہ کہ اس کی امداد بند کردی جاتی۔
اس عرب میڈیا نے مزید لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کا وزير اعظم یہ سمجھ رہا تھا کہ انروا کے خلاف اس کی مہم کامیاب ہوگئی ہے اور اس نے اس بین الاقوامی تنظیم کو غیر فعال کرکے اس سے انتقام لے لیا ہے؛ لیکن گزشتہ چند دنوں کے دوران ثابت ہوگیا کہ صیہونی حکومت کی مہم ناکام ہوگئی کیونکہ اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ انروا کے 12 کارکنوں کی آپریشن طوفان الاقصی میں مشارکت کے الزام کا تل ابیب کوئی ثبوت اور دستاویز پیش نہیں کرسکا اس لئے یہ کیس بند کیا جاتا ہے۔
رای الیوم مزید لکھتا ہے کہ صیہونی حکومت کو اس کیس میں منھ کی کھانی پڑی ہے اور فرانس، کینیڈا، آسٹریلیا، سویڈن، ناروے، اسپین اور جاپان سمیت بہت سے ملکوں نے انروا کی مدد شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور سب سے بڑھ کر جرمنی نے بھی جو تل ابیب کے پکے حامیوں میں شمار ہوتا ہے انروا کی امداد شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
یاد رہے کہ جنوری 2024 میں غاصب صیہونی حکومت نے آپریشن طوفان الاقصی میں انروا کے 12 کارکنوں کی مشارکت کا دعوی کیاجس کی تحقیق کے لئے ایک کمیٹی بنادی گئی لیکن اس تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کئے بغیر ہی انروا کی مدد کرنے والے بہت سے ملکوں نے اس کی تقریبا 450 ملین ڈالر کی امداد معطل کردینے کا اعلان کردیا۔
گزشتہ پیر کو تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ جاری ہوئی جس سے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کی غیر جانبداری ثابت ہوگئی ۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائيلی حکومت نے آپریشن طوفان الاقصی میں انروا کےبعض کارکنوں کی مشارکت کے الزام کا کوئی ثبوت اور دستاویز پیش نہیں کی ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انروا ناقابل اجتناب ہے اور اس کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔