امام موسیٰ صدر کے خاندان کا لیبیا پر روس سے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ
لبنان میں امل تحریک کے بانی امام موسیٰ صدر کے اہل خانہ نے روس کے دورے کے آخری دن، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے پیوٹن کے خصوصی نمائندے میخائل بوگدانوف سے ملاقات کی۔
شیئرینگ :
امام موسیٰ الصدر کے اہل خانہ نے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے امور کے لیے روسی صدر کے خصوصی نمائندے سے ملاقات میں ماسکو کی جانب سے طرابلس پر 2014 کے عدالتی معاہدے پر عمل درآمد اور امام موسیٰ الصدر کے مقدمے کے نتائج کا اعلان کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔
لبنان میں امل تحریک کے بانی امام موسیٰ صدر کے اہل خانہ نے روس کے دورے کے آخری دن، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے پیوٹن کے خصوصی نمائندے میخائل بوگدانوف سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں امام موسیٰ صدر کے اہل خانہ نے بوگدانوف سے کہا کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے لیبیا کی حکومت پر امام موسیٰ صدر کے اغوا میں تعاون کے لیے دباؤ ڈالے۔
امام موسیٰ صدر کے اغوا سے متعلق فالو اپ کمیٹی کے سکریٹری قاضی حسن شامی نے کہا: "آج کی میٹنگ میں یہ بات واضح ہو گئی کہ مسٹر بوگدانوف مشرق وسطیٰ اور لبنان کے حالات اور امام موسی صدر کے اغوا سے آگاہ ہیں۔ ہم نے اپنے اس مطالبے پر بھی زور دیا کہ روس لیبیا میں ایک طاقتور اور بااثر ملک کی حیثیت سے 2014 میں طے پانے والے عدالتی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے لیبیا پر دباؤ ڈالے۔
شامی نے مزید کہا: ہم نے روسی فریق پر زور دیا کہ ہم لیبیا کی تحقیقات کی فائل وصول کرنا چاہتے ہیں اور یہ ہمارا حق ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں وہ معلومات فراہم کرے جو لیبیا کے پاس ہے۔ یہ بھی ہمارا حق ہے کہ لیبیا ہمیں وہ سب کچھ دے جو ہمیں امام موسی صدر اور ان کے دو ساتھیوں کے مقام تک لے جائے۔
امام موسی صدر کے اہل خانہ اور ان کے ہمراہ وفد کا دورہ روس کی اسپوتنک نیوز ایجنسی کو انٹرویو کے ساتھ ختم ہوا۔