پاراچنار میں فوج کی موجودگی کے باوجود دہشتگردی کے واقعات کو روکا کیوں نہیں کیا جا سکا؟
حکومتی اداروں کی امن قائم کرنے کی کوششیں کہیں نظر نہیں آ رہیں۔ زمینی تنازع کے نام پر فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کو کیوں روکا نہیں جا سکا؟ شرپسند ملکی سلامتی کیساتھ کھیل رہے ہیں۔
شیئرینگ :
وفاق المدارس کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ حکومتی اداروں کی امن قائم کرنے کی کوششیں کہیں نظر نہیں آ رہیں، زمینی تنازع کے نام پر فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کو پھیلانے کو کیوں روکا نہیں جا سکا؟
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری نے پاراچنار شہر اور اطراف میں جاری لڑائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی اداروں کی امن قائم کرنے کی کوششیں کہیں نظر نہیں آ رہیں۔ زمینی تنازع کے نام پر فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کو کیوں روکا نہیں جا سکا؟ شرپسند ملکی سلامتی کیساتھ کھیل رہے ہیں۔ ہماری وزیر اعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے گزارش ہے کہ حالات کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے پاراچنار میں امن قائم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقہ جات کی ایجنسیوں کی حیثیت کے ختم کرنے کے بعد صوبائی حکومت کے پاس امن و امان کے معاملات ہیں۔ ضلع کرم سمیت تمام اضلاع صوبہ خیبر پختونخوا کا باقاعدہ طور پر حصہ ہیں، تو صوبائی حکومت، پولیس اور بارڈر علاقہ ہونے کے ناطے فوج کی موجودگی کے باوجود دہشتگردی کے واقعات کو روکا کیوں نہیں کیا جا سکا۔ نیشنل ایکشن پلان پاراچنار پر کیوں نافذ نہیں کیا جاتا۔ باہر سے دہشت گرد یہاں پہنچ کر لشکر کشی کرتے ہیں، مگر ادارے ہیں کہ تماشائی بنے ہوئے ہیں۔