14ویں حکومت ایران کی منصفانہ اور پائیدار پیشرفت اور ترقی کو جاری رکھے گی
ڈاکر مسعود پزشکیان نے کہا: ہماری نظر میں، ایران ایک ترقی یافتہ ملک ہے، اسلامی و انقلاب شناخت کے ساتھ خطے میں اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی لحاظ سے پہلی پوزیشن کا حامل ہے اور اسی وجہ سے عالم اسلام میں مثالیہ ہے۔
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران کے نو منتخب صدر ڈاکر مسعود پزشکیان نے صدارتی عہدے کا حلف لینے کے بعد اپنی تقریر میں کہا ہے کہ دنیا کو طاقتور اور امن پسند ایران کی شراکت سے علاقائی اور عالمی مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا : 14ویں حکومت ایران کی منصفانہ اور پائیدار پیشرفت اور ترقی کو جاری رکھے گی اور اقتصادی طاقت میں اضافہ کرے گی تاکہ عوام کے حالات زندگی کو بہتر کیا جا سکے۔ ایران ایک محفوظ، متحد اور پائیدار ملک ہے، ہم نے خطے میں ہنگامہ خیز طوفانوں اور آندھیوں کی شدت کے دوران مکمل طور پر مقابلہ آرائی کے ساتھ ، شفاف اور امید افزاء انتخابات کا انعقاد کیا، جو صدر کی شہادت کا باعث بننے والے خوفناک سانحے کے بعد منعقد ہوا تھا۔
انہوں نے کہا: میں عوام کی مدد سے ، رہبر انقلاب کی حمایت اور نظام کے تمام عناصر اور ملک کے سیاسی دھڑوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرکے اور باوقار طریقے سے عالمی سطح پر ایران کے اقتدار و عزت اور مفادات اور حقوق کا تحفظ کروں گا۔
نو منتخب صدر نے حلف برداری کے بعد اپنی تقریر میں کہا: عزت ، حکمت اور مصلحت کے تین اصولوں کے تناظر میں قومی مفادات کی تکمیل، عوامی مفادات کا تحفظ اور عوام کی زندگی کو بہتر بنانا ، میری خارجہ پالیسی کے اہم اہداف ہوں گے اور اس مقصد کی تکمیل کے لئے پوری دنیا کے ساتھ تعمیری تعاون حکومت کے ایجنڈے میں سر فہرست ہے۔
انہوں نے کہا: ہماری نظر میں، ایران ایک ترقی یافتہ ملک ہے، اسلامی و انقلاب شناخت کے ساتھ خطے میں اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی لحاظ سے پہلی پوزیشن کا حامل ہے اور اسی وجہ سے عالم اسلام میں مثالیہ ہے۔
انہوں نے کہا: 14ویں حکومت کی خارجہ پالیسی کی ترجیح پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ ہمسایہ ممالک کو اپنے قیمتی وسائل کو کشیدگی اور مقابلہ آرائي میں ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
نو منتخب صدر نے کہا: میری حکومت ایک مضبوط خطہ چاہتی ہے جہاں تمام پڑوسی ممالک اقتصادی ترقی، پیشرفت اور آنے والی نسلوں کی زندگیوں میں بہتری کے لیے مشترکہ اقدامات کر سکیں، ایسا خطہ جس کی سلامتی علاقائی ممالک کے ذریعے یقینی بنائی جائے۔ ایک ایسا خطہ جہاں چند انتہا پسندوں کو تقریباً دو ارب آزاد سوچ رکھنے والے مسلمانوں کو اسلامو فوبیا کے جھوٹے بیانیے میں پھنسانے کی اجازت نہ دی جائے کیونکہ اسلام امن کا مذہب ہے۔
صدر مسعود پزشکیان نے کہا: دنیا میں کوئی بھی یہ قبول نہيں کرے گا کہ غزہ میں خواتین اور بچوں کے خلاف جنگ کرنے والے اور ان پر بمب برسانے والی حکومت کے سربراہ کے لئے تالیاں بجائی جائيں۔ ایسا لگتا ہے کہ تہذیب کے کچھ دعویداروں کے نزدیک لوگوں کے بنیادی حقوق کا تعین ان کی جلد کی رنگت اور مذہب کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
صدر ایران نے کہا: ہم فرزندان سعدی ، ایک ایسی دنیا کے متمنی ہیں جہاں ہم سب قول و فعل میں اس بات پر یقین رکھتے ہوں کہ انسان ایک دوسرے کے اعضا ہیں، اور جب ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو دوسرے اعضاء کو بھی چین نہيں ملتا۔ اگر آپ اتنے بھیانک جرائم کے سامنے خاموش ہيں تو پھر آپ خود کو انسان نہیں کہہ سکتے ۔ ہم ایک ایسی دنیا چاہتے ہیں جس میں فلسطین کے قابل فخر لوگ غاصبانہ قبضے، زبردستی اور نسل کشی کے پنجے سے آزاد ہوں اور کسی فلسطینی بچے کا خواب اس کے آبائی گھر کے ملبے تلے دفن نہ ہو۔