شہید اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ میں لاکھوں افراد کی شرکت
شہید کی نماز جنازہ کے بعد لاکھوں لوگوں کے جلوس کی شکل میں تہران یونیورسٹی سے آزادی اسکوائر کی طرف تشییع کی جائے گی۔
شیئرینگ :
حماس کے سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ آج صبح 8:30 بجے تہران یونیورسٹی میں رہبر معظم کی اقتدا میں ادا کی جائے گی۔
شہید کی نماز جنازہ کے بعد لاکھوں لوگوں کے جلوس کی شکل میں تہران یونیورسٹی سے آزادی اسکوائر کی طرف تشییع کی جائے گی۔
نماز جنازہ کے بعد تہران یونیورسٹی سے جنازوں کو آزادی اسکوائر کی طرف لے جایا جائے گا۔
تشییع جنازہ میں شرکت کے لئے بڑی تعداد میں لوگ تہران یونیورسٹی میں جمع ہورہے ہیں۔
صبح سویرے لوگوں کی آمد کی وجہ سے یونیورسٹی کے اطراف کی سڑکیں لوگوں سے کھاکھچ بھر گئی ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت مایوسی کا شکار ہو چکی ہے
ایرانی وزیر مواصلات و ٹیکنالوجی عیسیٰ زارع پور نے کہا ہے کہ شہید ہنیہ کے بزدلانہ قتل میں صیہونیوں کا گھناؤنا اقدام ظاہر کرتا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت مایوسی کا شکار ہو چکی ہے۔
تشییع جنازے میں اعلیٰ حکام کی شرکت
شہید القدس اسماعیل ہنیہ کی تشییع جنازہ جنرل سلامی، جنرل حاجی زادہ و دیگر ملکی و غیر ملکی حکام شریک ہیں۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر کا خطاب: صیہونی حکومت کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے تہران یونیورسٹی میں شہید اسماعیل ہنیہ کی تشییع جنازہ میں آئے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو ماہ قبل ایران کے دورے کے دوران شہید ہانیہ کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر آپ آج غزہ میں مزاحمت کو اس طرح دیکھیں کہ مرد و خواتین، بچے اور نوجوان ایک ساتھ کھڑے ہیں تو اس کی ایک وجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ سب قرآنی تعلیمات پر عمل کرنے کا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآنی ثقافت نے صیہونی حکومت کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
تہران یونیورسٹی کے قدس گیٹ پر رش
تشییع جنازہ میں مزاحمتی کمانڈروں کی شرکت
شہداء کی نماز جنازہ ادا کرنے کے لئے رہبر معظم انقلاب کی آمد کا وقت نزدیک ہوتے ہی اعلی مزاحمتی حکام کی بھرپور موجودگی دکھائی دے رہی ہے جن میں حماس کے اعلیٰ حکام اور لبنان کی حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم شامل ہیں۔
رہنما حماس: ہم آج طوفان الاقصی کو رقم کرنے والے لیڈر کو الوداع کرنے آئے ہیں
تہران یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی مزاحمتی تحریک کے نمائندے نے کہا کہ ہم اپنی تحریک کے اس رہنما کو الوداع کہہ رہے ہیں جس نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے ذریعے دشمن کو شکست دی۔