لبنان میں جنگ بندی کے ساتھ شام میں تکفیری دہشت گردوں کا بیک وقت حملہ،امریکی و صیہونی سازش ہے۔جنرل باقری
شیئرینگ :
جنرل باقری نے منگل کے روز روسی وزیر دفاع آندرے بیلوسوف، عراقی آرمی چیف آف اسٹاف جنرل یاراللہ اور شامی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل عبدالکریم سے الگ الگ ٹیلی فونی بات چیت میں، شام کے علاقوں پر تکفیری دہشت گردوں کے حملے کے بعد کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف نے روسی وزیر دفاع اور عراقی اور شامی افواج کے چیفس آف اسٹاف کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو میں کہا ہے کہ لبنان میں جنگ بندی کے ساتھ شام میں تکفیری دہشت گردوں کا بیک وقت حملہ، شام، اس کے اتحادیوں اور مزاحمتی محاذ کو کمزور کرنے کے لئے امریکی و صیہونی سازش ہے۔
اس گفتگو میں ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے اس بات پر زور دیا کہ شام میں تکفیری دہشت گرد گروہوں کا حملہ علاقے کے لیے ایک خطرناک سازش کے تحت پہلا قدم ہے۔
انھوں نے کہا کہ لبنان کے ساتھ صیہونی حکومت کی کمزور جنگ بندی کے وقت اس طرح کا حملہ در اصل اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ شام اس کے اتحادیوں اور مزاحمتی فرنٹ کو کمزور کرنے کی امریکی و صیہونی سازش ہے ۔
اس گفتگو میں تمام فریقوں نے شام کی قانونی حکومت کی ٹھوس حمایت پر اتفاق کیا اور شامی فوج کی حمایت کے لیے ضروری اقدامات کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
اس ٹیلی فونی گفتگو کے اختتام پر میجر جنرل باقری اور روسی، عراقی اور شامی افواج کے اعلی حکام نے شام کے پڑوسی ممالک سے تکفیری دہشت گردوں کی حمایت روکنے کے لیے ضروری اقدامات کا مطالبہ بھی کیا۔