امریکی اخبار کا انکشاف: سانحہ جعفر ایکسپریس میں امریکی ہتھیار استعمال ہوا
مہینوں کی انکوائریز کے بعد امریکی فوج اور پینٹاگون نے دی پوسٹ کو تصدیق کی کہ صحافیوں کو دکھائے گئے ہتھیاروں میں سے 63 امریکی حکومت نے افغان نیشنل فورسز کو فراہم کیے تھے، جن میں زیادہ تر ہتھیار ایم 16 رائفلز کے ساتھ ساتھ جدید ایم 4 کاربائنز شامل تھے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر گزشتہ مہینے حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
دی واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صنعت کار کولٹ کی بنائی ہوئی ایک ’ایم4اےون کاربائن رائفل‘ حملے کی جگہ سے ملی، رائفل کے سیریل نمبر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افغانستان میں امریکی افواج کو بھیجے گئے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کا حصہ تھا، جنہوں نے 2021 میں انخلاء کے وقت اپنا زیادہ تر سامان چھوڑ دیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ بہت سے ہتھیار سرحد پار سے پاکستان میں، اسلحے کے بازاروں میں اور باغیوں کے ہاتھوں لگ گئے، جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کس طرح امریکا کی ناکام جنگ کے سنگین نتائج طالبان کے ہاتھوں کابل کے زوال کے برسوں بعد بھی سامنے آرہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں جنگجو امریکی ہتھیاروں اور سامان سے لیس ہیں۔
دی واشنگٹن پوسٹ نے ہتھیاروں کے تاجروں اور سرکاری عہدیداروں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ امریکی رائفلوں، مشین گنوں اور نائٹ ویژن چشموں کا اصل مقصد افغانستان کو مستحکم کرنے میں مدد کرنا تھا، لیکن اب اس کا استعمال کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر گروپ حملے کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے مزید لکھا کہ مئی 2024 میں پاکستانی حکام نے دستاویزات تک رسائی دی، جس کے تحت گرفتار یا ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے درجنوں امریکی ہتھیار برآمد ہوئے تھے۔
مہینوں کی انکوائریز کے بعد امریکی فوج اور پینٹاگون نے دی پوسٹ کو تصدیق کی کہ صحافیوں کو دکھائے گئے ہتھیاروں میں سے 63 امریکی حکومت نے افغان نیشنل فورسز کو فراہم کیے تھے، جن میں زیادہ تر ہتھیار ایم 16 رائفلز کے ساتھ ساتھ جدید ایم 4 کاربائنز شامل تھے۔
پاکستانی حکام نے پی وی ایس 14 نائٹ ویژن ڈیوائسز بھی دکھائیں، جو امریکی فوج کے ذریعے بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں، تاہم دی واشنگٹن پوسٹ آزادانہ طور پر ان کی سابق امریکی حکومت کی ملکیت کے طور پر تصدیق نہیں کر سکی۔
دی واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ ’جعفر ایکسپریس حملے کے بعد پاکستانی حکام نے مبینہ طور پر حملہ آوروں کے زیر استعمال تین امریکی رائفلوں کے سیریل نمبر فراہم کیے‘۔
اخبار نے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے ذریعے حاصل کردہ ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ کم از کم 2 امریکی اسٹاک سے آئے تھے اور افغان فورسز کو فراہم کیے گئے تھے۔