تاریخ شائع کریں2017 29 May گھنٹہ 12:34
خبر کا کوڈ : 269605

راحیل شریف نے سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا

ریاض کانفرنس نے امریکہ اوراسرائیل کو مضبوط جبکہ امت مسلمہ کو کمزور کیا ہے
پاکستان کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے سعودی اتحادی فوج میں امریکہ کی مداخلت کی وجہ سے 41 ملکوں کی سربراہی کو خیر باد کہہ کر وطن واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
راحیل شریف نے سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا
پاکستان کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے سعودی اتحادی فوج میں امریکہ کی مداخلت کی وجہ سے 41 ملکوں کی سربراہی کو خیر باد کہہ کر وطن واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان کے نجی ٹی وی نیو نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف سعودی اتحاد کی سربراہی کا عہدہ چھوڑ کر پاکستان واپس آنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ راحیل شریف اس نام نہاد سعودی فوجی اتحاد میں امریکہ کے غیر معمولی اثر و رسوخ سے ناخوش ہیں کیونکہ اتحاد اس جانب گامزن نہیں ہوا جس طرف ان کو بتایا گیا تھا اور اس کے علاوہ آہستہ آہستہ سعودی حکام ان کے کردارکو محدود کرکے ایک سکیورٹی آفیسر کی طرح کام لے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ خبریں گشت کر رہی ہیں کہ راحیل شریف نہایت سنجیدگی سے استعفی دے کر پاکستان واپس جانے پرغور کر رہے ہیں۔

دوسری جانب راحیل شریف کے قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ ریاض کانفرنس نے امریکہ اوراسرائیل کو مضبوط جبکہ امت مسلمہ کو کمزور کیا ہے۔ 44 ممالک کے عسکری اتحاد سے واضح ہوگیا ہے کہ سب ایران سے خوفزدہ ہیں اور امریکی سرپرستی چاہتے ہیں۔

درایں اثناء جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما اعجاز ہاشمی نے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف دعوے کرتے تھے کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان صلح کے لئے کردار ادا کریں گے اور اگرعسکری اتحاد ایران کے خلاف ہوا تو وہ قیادت نہیں سنبھالیں گے، اب انہیں کوئی فیصلہ کر لینا چاہیے کیونکہ کانفرنس کا ہدف ایران ہی تھا، جس سے واضح ہو گیا کہ عسکری اتحاد کا مقصد اتحاد امت نہیں، مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے سعودی عرب سے سیدھا اسرائیل کا دورہ کرکےعالم اسلام کو پیغام دیا ہے کہ وہ ناجائز یہودی ریاست اسرائیل کو بچانے کے لئے مسلمانوں کو اکٹھا کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتیں اور عوام پہلے ہی راحیل شریف کے سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی سنبھالنے کے خلاف تھے۔
https://taghribnews.com/vdchvwnim23n--d.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ