یہ خبر عراق کے زخم کو تازہ کرنے کے مترادف ہے جو 1991ء کی جنگ کویت پر عراق کے حملے کے بعد اور 2003ء میں عراق پر امریکی حملے کے بعد سے کھلا ہے، کیونکہ امریکی افواج نے دونوں جنگوں میں یورینیم کے ختم شدہ ذخائر کو استعمال کیا تھا۔
شام اور ترکیہ کے زلزلہ زدگان کے لیے برطانوی امداد میں 20 فیصد ایسا استعمال شدہ سامان اور کپڑے شامل ہیں جو استعمال کے قابل نہیں۔ اس مسئلے نے ایسی امداد کے بارے میں عوام میں غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔
عجب نہیں کہ مولا ع نے بچے کی مٹھیوں میں اپنی انگشت مبارک کو رکھا ہو اور سید سجاد ع نے پوری قوت کے ساتھ فاتح خیبر کی انگشت مبارک کو اپنے دہن کی جانب کھینچا ہو اور لبوں کے درمیان رکھ کر صبر علوی کو اپنے سینۂ میں جذب کرلیا۔
صہیونیوں کی ایک بڑی مقبوضہ علاقوں کی صورتحال اور وہاں رونما ہونے والے واقعات سے پریشان اور تشویش کا شکار ہے، اسی لیے دوسرے ملکوں کی شہریت کی درخواستوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
جس طرح آگ کے شعلوں میں جاتے ہویے کاسر الاصنام پیغمبر اطاعت کے مرحلہ طے کرتے تھے ویسے ہی خواہشوں کے شعلوں میں جاتے ہویے جری نے اطاعت عصمت پر جبین نیاز جھکا کر تربیت عصمت کو قوت اعجاز سے قریب تر کردیا۔
امام حسین علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی طرح حضرت عباس علیہ السلام کی ولادت با سعادت پر بھی بیت امیرالمومنین علیہ السلام میں خوشی و غم کاملا جلا ماحول تھا کہ جہاں ولادت کی خوشی تھی تو وہیں خبر مظلومیت وشہادت پر غم بھی تھا۔
امام حسین علیہ السلام ہمارے تیسرے امام ہیں ، آپؑ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چھوٹے نواسے ، امیرالمومنین علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دوسرے فرزند ہیں۔
صیہونی حکومت کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس حکومت کا مقصد فلسطینی عوام کا قتل عام جاری رکھنا، اسرائیلیوں کے درمیان تحفظ کا احساس پیدا کرنا اور فلسطینی مزاحمت کی کارروائیوں کو روکنا اور اس کے وقار کو بحال کرنا ہے جو اس کی وجہ سے کھو گیا تھا۔
اس دوران رسول خدا کسی سفر پرتشریف فرما تھے ۔مولائے متقیان اور زہراے مرضیہ تین دن تک رسول خدا کا انتظار فرماتے ہیں تا کہ جب رسول خدا سفر سے پہنچیں، تو اس مولود کا نام رکھا جائے۔
وہ حسین کہ جس نے اسلام کو پناہ دی،وہ حسین جس نے زمینی خداؤں کی بساط لپیٹ کر لا الہ کے قلعہ کی تعمیر نو کی،اُس وقت جب دین مردہ حالت میں آچکا تھا۔حسین نے مردہ دین کو حیات بخشی اور اپنے خون کے ذریعے اس کو تازگی سے منور کیا۔
2011 میں شام کے بحران کے آغاز کے ساتھ ہی سعودی حکومت اور کئی دوسرے عرب ممالک نے دمشق حکومت کے مخالف دہشت گرد گروہوں کے اہم حمایتی بن گئے اور اپنے سفارت خانے بند کر کے دمشق کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر لیے۔ .
پاکستانی محنت کشوں کی ان کے مشکل حالات اور عرب ممالک میں غیر انسانی حالات میں کام کرنے کی افسوسناک کہانی پر پاکستان کے اندر اور علاقائی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے مبصرین کے درمیان سول اور قانونی اداروں نے ہمیشہ اعتراض کیا ہے۔
یہی وہ دن ہے جب ہدایت کی شمع روشن ہوئی اور اس دن کی شادمانی کو عید مبعث کہا گیا کہ اسی کے نور سے جہالت کے اندھیرے مٹیں گے اور اور انسانیت کو کمال تک رسائی ملے گی۔
حبیب خدا کے معمول میں تھا کہ جب بھی اپنے محبوب خدا سے راز و نیاز کی ضرورت محسوس کرتے تو غار حرا چلے جاتے اور اس گوشہ تنہائی میں ایک عاشق جو عشق کی حقیقت کو جانتا بھی تھا اور اسے حاصل بھی تھا حسب دستور ماہ رجب المرجب میں اپنے معبود سے محو گفتگو تھا ۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دور میں اور ان کی بے لگام پالیسیوں کی وجہ سے سرزمینِ وحی میں مقدس مقامات کے تقدس کو پامال کرنا کافی تشویش کا باعث بنا ہے۔
بلاشبہ انقلاب اسلامئ ایران ظلم و ستم ، حیوانیت و بر بریت ، اور استحصال و استضعاف کے خلاف ایک " نقارہ بیداری " تھا ، جس نے اھل ستم کے ہاتھوں کے طوطے اڑا دیئے اور دنیا بھر کے مظلوموں کو خواب غفلت سے بیدار ھونے کی فکر عطا کی۔
بانیٔ انقلاب اسلامی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ ‘‘ہمارا انقلاب نور کا انفجار (دھماکہ) تھا۔’’ بےشک اس انقلاب نے نہ صرف ایرانی عوام کو سربلندی عطا کی بلکہ دنیا کے تمام کمزوروں اور مظلوموں کے حق کی آواز اور ان کا حامی بن گیا۔
الجزیرہ نے کہا ہے کہ امریکی تعلیمی اداروں میں صہیونی حکومت کے خلاف مظاہروں میں شدت آرہی ہے۔ مظاہروں کا دائرہ پھیلتے ہوئے نارتھ کیرولینا تک پہنچ گیا ہے۔