نئے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اپنی حکومت کی خارجہ پالیسی پر خطاب
صدر مملکت نے کہا کہ طاقتور ایران خطے کی طاقت ہے اور میں تمام ہمسایہ ملکوں کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی تنازعات کو بین العلاقائی تعاون کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
شیئرینگ :
ایران کے نئے صدر نے حلف اٹھانے کے بعد حاضرین سے خطاب کیا اور اپنی حکومت کی داخلہ اور خارجہ پالیسی پر روشنی ڈالی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے نئے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اپنی حکومت کی خارجہ پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کے درپے نہیں ہے اور رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ جوہری ہتھیار حرام ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر سےامریکی پابندیاں ختم ہونی چاہئیں ۔
صدر مملکت نے کہا کہ طاقتور ایران خطے کی طاقت ہے اور میں تمام ہمسایہ ملکوں کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی تنازعات کو بین العلاقائی تعاون کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
ایران کے صدر نے واضح کیا کہ خطے میں اغیار کی موجودگی نہ صرف مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ یہ خود خطے کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے۔
سیدابراہیم رئیسی نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ایران، دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت جاری رکھے گا۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ عوامی رائے سے بننے والی حکومت عوام کے مفادات کا دفاع کرے گی اور انصاف کے قیام کی راہ میں اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لائے گی۔
واضح رہے کہ صدر سید ابراہیم رئیسی کی حلف برداری کی تقریب میں دنیا کے 73 ممالک کے 115 سرکاری عہدیداروں، نمائندہ وفود اور اہم شخصیات نے شرکت کی جن میں عراق کے صدر برھم صالح، افغانستان کے صدر اشرف غنی، آرمینیا کے وزیراعظم نکول پاشینیان، الجزائر کے وزیراعظم، پاکستانی وزیراعظم کے خصوصی نمائندے اور سینٹ کے چیرمین محمد صادق سنجرانی، کویت کے وزیر خارجہ، قطر کے وزیر تجارت، شاہ عمان کے خصوصی نمائندے، شام، ترکی اور روس سمیت متعدد ملکوں کے اسپیکروں، انصاراللہ کے رہنما عبدالسلام الحوثی، فلسطینی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ لبنان کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم، یورپی یونین کے نمائندے انریکے مورے اور بہت سے عالمی اداروں کے اعلی عہدیداروں اور نمائندوں نے بطور مہمان شرکت کی۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...