حضرت امام حسین علیہ السلام کے حرم کے قریب موکب میں ، نابینا بچے کو آنکھیں مل گئیں
ہر شخص کسی نہ کسی نیت سے حرم سید الشہداء میں حاضر ہوتا ہے اور امام حسین اور ان کے اصحاب باوفا کی مجالس عزا میں شرکت کرتا ہے۔ کربلا کی سرزمین وہ مقدس سرزمین ہے جہاں سے کوئی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا ، حسین سب کی جھولی بھرتے ہیں۔
شیئرینگ :
محرم کے ان ایام میں ، ایک اور بچے کو شفا ملی اور سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے حرم کے قریب واقع ایک موکب میں ، نابینا بچے کو آنکھیں مل گئیں اور اسے سب کچھ دکھائی دینے لگا۔
کربلائے معلی کا سفر کرنے والے زائرین کو پتہ ہے کہ موکب کسے کہتے ہیں۔ موکب وہ جگہ ہے جہاں امام حسین علیہ السلام کے عقیدت مندوں اور زائرین کی خدمت کی جاتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان ایام میں کربلائے معلی میں حضرت امام حسین اور حسینی لشکر کے عملدار حضرت ابوالفضل العباس کے حرم مطہر کے درمیان کا علاقہ جسے بین الحرمین کہا جاتا ہے، عقیدت مندوں اور زائرین سے بھرا ہوا ہے۔
ہر شخص کسی نہ کسی نیت سے حرم سید الشہداء میں حاضر ہوتا ہے اور امام حسین اور ان کے اصحاب باوفا کی مجالس عزا میں شرکت کرتا ہے۔ کربلا کی سرزمین وہ مقدس سرزمین ہے جہاں سے کوئی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا ، حسین سب کی جھولی بھرتے ہیں۔
محرم کی 6 تاریخ تھی ، ایک عراقی زائر اور عقیدت مند حضرت امام حسین علیہ السلام کے روضہ مقدس کے قریب بنی موکب کے پاس جاتا ہے اور کچھ رقم موکب کے ذمہ دار کو بطور تبرک دیتا ہے ، موکب کے عہدیدار اس کے عمل پر حیران ہوتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں کہ آپ نے اتنی ساری موکبوں میں ہماری موکب کا انتخاب ہی کیوں کیا؟
اب اس عراقی زائر کی بات سن کر وہاں کھڑے افراد میں کہرام مچ جاتا ہے اور لوگ دھاڑیں مار مار کر رونے لگتے ہیں ۔
وہ عراقی زائر کہتا ہے کہ میرا ایک چھوٹا بچہ ہے جسے اس نے مشورہ نہیں دیا۔ پیر 7 محرم کو اس کا آپریشن ہونا تھا ، اس کی ماں بہت پریشان تھی ، وہ امام حسین کے شیر خوار حضرت علی اصغر کو یاد کرکے رویا کرتی تھی اور امام حسین سے دعا کرتی تھی کہ اپنے چھ ماہ کے شیر خوار کے صدقے میں میرے بچے کو شفا دے دیں ۔
عراقی زائر کا کہنا ہے کہ ہفتے کو میرا دل امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لیے جانے کو پریشان ہونے لگا کہ چل کر اپنے بیٹے کے لیے بھیک مانگیں، زیارت کے بعد میں موکب کے پاس سے گزر رہا تھا کہ میں نے سوچا کہ وہاں سے تبرک میں کھانا لے لوں، جو تقسیم ہو رہا تھا، میں نے تبرک لیا ، کھانے کا پیکٹ لینے کے بعد میں نے اپنی مشکل اور پریشانی موکب کے ذمہ دار شخص کو بتائی اور اس سے کہا کہ برائے مہربانی میرے بیٹے کے لیے دعا کریں، موکب کے ذمہ دار نے مجھے تسلی دی اور کہا کہ آج کی رات حضرت ام البنین کی رات ہے اور ان سے دعا کرو، انشاء اللہ تمہاری دعا پوری ہو گی۔
اس عراقی نے کہا کہ میرا بیٹا میری گود میں تھا، میں امام حسین علیہ السلام کی نیت سے تبر کی دیغ کے پاس گیا اور دیغ کے نیچے سے انگلی میں کالکھ لگانے کے بعد اسے اپنے بیٹے کی آنکھ پر لگایا۔ . میں یہ کر رہا تھا اور میری آنکھوں میں آنسو جاری تھے، اس کے بعد میں گھر لوٹ آیا ، صبح جب میں ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے اٹھا تو میں نے دیکھا کہ میرا بیٹا سب کچھ دیکھ رہا ہے، اسے سب کچھ نظر آ رہا ہے، اس کو بینائی مل گئی، میں حیرت و پریشانی کے عالم میں ڈاکٹر کے پاس بھاگا، میں نے بیٹے کو ڈاکٹر کو دکھایا اور اس نے کہا کہ اب آپ کے بیٹے کو آپریشن کی ضرورت نہیں ، اب آپ کے بیٹے کو دیکھنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی، وہ بالکل ٹھیک ہو گیا ہے۔
وہ عراقی زائر روتا ہوا کہتا ہے کہ امام حسین نے میری جھولی بھر دی، اسی لیے میں نے اپنی دولت کا کچھ حصہ امام حسین کی راہ میں خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ، ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ امام حسین اور ان کے اصحاب با وفا کا صدقہ ہے۔
باپ اور بیٹے کو حضرت سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے حرم مطہر کے قریب واقع ایک موکب میں مہمان کے طور پر مدعو کیا گیا اور عقیدت مندوں نے اس بچے کے کپڑے کے ٹکڑے تبرک کے طور پر لے گئے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...