مغرب ایران کے اندر فسادات پھیلانے میں مکمل ناکام ہو چکا ہے
مغرب نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اندر بدامنی اور فسادات پھیلانے میں ذلت آمیز ناکامی کے بعد اپنا رؤیہ بدل کر سیاسی جنگ کا رخ کیا ہے۔
شیئرینگ :
شمالی خراسان ایران میں نمائندہ ولی فقیہ کے ثقافتی مشیر حجۃ الاسلام حسن یزدانی نے کہا: مغرب نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اندر بدامنی اور فسادات پھیلانے میں ذلت آمیز ناکامی کے بعد اپنا رؤیہ بدل کر سیاسی جنگ کا رخ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: مغرب انقلابِ اسلامی ایران کے خلاف مشترکہ عالمی جنگ میں اپنی ذلت آمیز ناکامی پر ناراض ہے اور ان کی ناراضگی بھی بجا ہے، کیونکہ ان کا جامع اور کامل منصوبہ اب مکمل طور پر ناکام اور ان کی تمام استکباری فکر خاک میں مل چکی ہے۔
حجۃ الاسلام یزدانی نے کہا: مغرب ایران کے اندر فسادات پھیلانے میں مکمل ناکام ہو چکا ہے اور اب اپنی دوغلی پالیسی بدل کر اسلامی جمہوریہ پر دباؤ بڑھانے کا راستہ اختیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: دشمنوں نے خلفشار کے آغاز سے ہی موجودہ حالات کو استعمال کرتے ہوئے ایران پر دباؤ ڈالا تاکہ وہ اپنے آقاؤں کے اہم مقاصد سے فائدہ اٹھا سکے۔
حجۃ الاسلام یزدانی نے کہا: دشمنوں نے فسادات برپا کرنے میں مکمل ناکام ہونے کے بعد، سیاسی طور پر دباؤ ڈالنے کی منصوبہ بندی تیار کی اور اس کو ہم نے دیکھا کہ گزشتہ چند مہینوں میں مختلف حلقوں کی جانب سے ایران کے خارجہ تعلقات میں خلل ڈالنے کی متعدد تحقیقات کی گئی ہیں۔
انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ 43 سال سے یورپی ممالک اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کوششوں میں مصروف عمل ہیں، تاہم 43 سال گزرنے کے بعد آج بھی وہ اپنے مذموم مقاصد میں ہمیشہ کی طرح ناکام ہیں۔
حجۃ الاسلام یزدانی نے کہا: دشمن نے سیاسی افراتفری کو ایران کے اندر دھکیلنے کے ساتھ، ایران سے باہر منظم اقتصادی منصوبہ بندی کے تحت ایک بے مثال سیاسی کارروائی کا سہارا لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: انقلابِ اسلامی ایران، یقیناً، خدا کا وعدہ اور اپنی بابصیرت عوام پر بھروسہ اور اپنے علاقائی اسٹریٹجک کی گہرائی کے ساتھ ساتھ فعال دفاعی قوت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے رہبرِ انقلابِ اسلامی کی حکیمانہ رہنمائی اور قومی اتحاد اور ہم آہنگی کے ساتھ دشمنوں کے ناکام عزائم کو خاک میں ملانے میں کامیاب ہو چکا ہے اور آج مغرب مذاکرات کی میز پر واپس آنے میں مجبور ہے۔
شمالی خراسان میں نمائندہ ولی فقیہ کے ثقافتی مشیر نے کہا: یورپیوں کی مسلسل بیان بازی اور ان کی خفیہ التماس سے امریکہ اور یورپ کی مایوسی اور بے بسی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔