جامعۃ الازہر مصر کا ڈچ مصنوعات اور سویڈش اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کا علان
تمام ڈچ مصنوعات اور سویڈش اشیا پر پابندی، ان دونوں ممالک کی حکومتوں کا ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی توہین کرنے اور غیر انسانی ، غیر اخلاقی ، نفرت انگیز اور وحشیانہ جرائم جنہیں وہ آزادی اظہار کا نام دیتے ہیں، اس کےخلاف ایک مناسب ردعمل ہے۔
شیئرینگ :
جامعۃ الازہر مصر نے آج (بدھ 25 جولائی) عرب دنیا کے شہریوں اور مسلمانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام ڈچ مصنوعات اور سویڈش اشیاء کا بائیکاٹ کریں اور قرآن کریم کی حمایت میں مضبوط اور متحد موقف اختیار کریں۔
ذرائع کے مطابق، الازہر نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ تمام ڈچ مصنوعات اور سویڈش اشیا پر پابندی، ان دونوں ممالک کی حکومتوں کا ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی توہین کرنے اور غیر انسانی ، غیر اخلاقی ، نفرت انگیز اور وحشیانہ جرائم جنہیں وہ آزادی اظہار کا نام دیتے ہیں، اس کےخلاف ایک مناسب ردعمل ہے۔
جامعۃ الازہر نے اپنے بیان میں عرب ممالک اور عالم اسلام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پابندی پر عمل کریں اور اپنے بچوں، نوجوانوں اور خواتین کو اس کے متعلق بتائیں اور یہ جان لیں کہ اس معاملے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ یا لاپرواہی دین کی حمایت میں واضح ناکامی ہے۔
مصر کی الازہر نے سویڈن میں انتہا پسند گروپوں کی جانب سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے مقدسات اسلامی کی توہین کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ الازہر نے اس بات پر زور دیا کہ سویڈن میں قرآن مجید کو جلانا اس ملک کے حکام کی ملی بھگت اور اسلامی مقدسات کی توہین اور مسلمانوں کو اکسانے کے سلسلے میں ان کی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔
سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کے لیے پیر کو یمن کے صوبہ صعدہ سے بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ رپورٹ کے مطابق یمنی مظاہرین نے سویڈن میں ہونے والے واقعے پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہفتہ کے روز جو قرآن کی بے حرمتی ہوئی، اس سلسلے ہم عربی اور اسلامی حکومتوں کی خاموشی کی مذمت کرتے ہیں۔
اس کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن اور خلیج فارس تعاون کونسل کے ارکان سمیت عرب ممالک نے بھی ہالینڈ اور سویڈن میں انتہا پسند گروہوں کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی اور اسے نذر آتش کرنے کی ان مجرمانہ کارروائیوں کی مذمت کی۔