پاکستان کا قیدیوں کے تبادلے کے تہران اور واشنگٹن معاہدے کا خیرمقدم
ممتاز زہرا نے آج اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا: پاکستان کے امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران بھی پاکستان کا قریبی دوست ہے۔
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حالیہ معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا: ہم اپنے دوستوں کے درمیان کسی بھی پرامن بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔
ممتاز زہرا نے آج اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا: پاکستان کے امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران بھی پاکستان کا قریبی دوست ہے۔
انہوں نے ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حالیہ معاہدے اور امریکہ کی طرف سے غیر قانونی پابندیوں کے نتیجے میں اپنے مسدود اثاثوں تک تہران کی رسائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے مزید کہا: اسلام آباد ہمیشہ اپنے دوستوں کے درمیان پرامن تعامل اور تعمیری مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔ .
انہوں نے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بالخصوص دہشت گرد عناصر کی طرف سے گوادر بندرگاہ میں چینی انجینئرز پر قاتلانہ حملے کے حالیہ واقعہ کے بارے میں کہا: پاکستان چینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط تعاون کے خواہاں ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے قریبی اور اسٹریٹجک تعلقات کو تباہ کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی اور ہم کسی کو بھی دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ممتاز زہرہ نے بتایا کہ چینی انجینئرز کے قافلے پر حملہ کرنے والے دہشت گرد پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے فوری ردعمل میں مارے گئے اور خوش قسمتی سے چینی شہریوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اور دونوں ممالک کی سرحدوں پر دہشت گردی کے چیلنج سے متعلق تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں انہوں نے کہا: اسلام آباد ہمیشہ افغانستان کے عبوری حکمراں ادارے کے ساتھ رابطے میں رہتا ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ کابل دہشت گردی کے خلاف اپنے وعدوں کو پورا کرے گا۔
یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات دہشت گردی کے مسئلے سے متاثر ہوئے ہیں، زہرہ نے دہشت گرد عناصر کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔