بدقسمتی سے تین یورپی ممالک جھوٹا دباؤ ڈال کر معاہدے سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں
ایران کا ایٹمی ایجنسی کے ساتھ اتعاون بہتر طور پر آگے بڑھ رہا ہے اور اس ادارے کے سربراہ کے ساتھ ہمارے قریبی تعلقات ہیں۔ ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے حکام کے درمیان گزشتہ مہینوں میں دوطرفہ تعاون کے میدان میں اچھی پیش رفت کی ہے۔
شیئرینگ :
ایرانی وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے JCPOA سے دستبرداری کے بعد اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں یورپ کی ناکامی کو وقت کا کھیل قرار دیتے ہوئے نئی پابندیوں کی فہرست میں بعض ناموں کو شامل کرنے کے بارے میں کہا کہ مخالف فریق کے اقدامات کا سخت جواب دیا جائے گا۔
حسین امیر عبداللہیان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران پر ہتھیاروں کی پابندی جاری رہنے کے حوالے سے یورپی ممالک بیان پر ردعمل دیتے کہا کہ ایران کا ایٹمی ایجنسی کے ساتھ اتعاون بہتر طور پر آگے بڑھ رہا ہے اور اس ادارے کے سربراہ کے ساتھ ہمارے قریبی تعلقات ہیں۔ ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے حکام کے درمیان گزشتہ مہینوں میں دوطرفہ تعاون کے میدان میں اچھی پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے تین یورپی ممالک جھوٹا دباؤ ڈال کر معاہدے سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حالاں کہ جب ٹرمپ جے سی پی او اے سے دستبردار ہوئے تھے یورپیوں کے ساتھ طے یہ تھا کہ وہ معاہدے پر پابند رہیں گے لین انہوں نے تاخیری حربے استعمال کرتے ہوئے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا۔
امیر عبداللہیان نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی ذمہ داریوں کا سب سے زیادہ پابند فریق ہے، کہا: جے سی پی او اے کے متن کی بنیاد پر فریق ثانی جس حد تک معاہدے کی شقوں اور وعدوں خلاف ورزی کرے گا، ایران جوابا سخت ترین اقدامات اٹھائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے یورپی ممالک کی طرف سے پابندیوں کی فہرست میں کچھ لوگوں کے نام شامل کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے نام اس فہرست میں شامل ہیں ان میں بعض کئی سال قبل فوت ہوچکے ہیں، ایسے ان کے ناموں کو پابندیوں کی فہرست میں ڈالنا ایک کھلا مذاق ہے۔ اور وہ خود بھی اس طرح کے حربوں سے تھک چکے ہیں۔
یہ ایک مضحکہ خیز کھیل ہے لیکن ہم فریق مخالف کے ان اقدامات کا سخت جواب دیں گے۔
وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ ایک طرف ایران سے مذاکرات کی درخواست کریں اور دوسری طرف اپنی غلط پالیسیوں کو دہراتے ہوئے تاخیری حربے استعمال کرکے ایران پر دباؤ بڑھائیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے یوئے کہ بلاجواز اور غیر موئثر پابندیوں کو دہرانے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم اور جد و جہد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کہا: یہ پابندیاں ظاہر کرتی ہیں کہ امریکہ اپنی دھونس اور بلیک میلنگ کی پالیسیوں سے باز نہیں آرہا۔