اسلام کی تعلیمات اور قرآن کریم پر تکیہ کرکے ہم زندگی میں ہدایت پا سکتے ہیں
ہم حکمت کی حکمرانی کے نیازمند ہیں اور اقدار تو رسولﷺ کی جانب سے متعین ہو چکی ہیں خالی علم انسان کی سعادت کے لئے کافی نہیں ہے حکمت بھی اس کے ہمراہ ہونی چاہئے ۔ اگر علم و حکمت ساتھ ساتھ ہوں تو یہ مکتب نجات دہندہ مکتب ہے
شیئرینگ :
آزاد اسلامی یونیورسٹی کے ڈین نے کہا کہ ہم اسلام کی اصل تعلیمات جو ہمیں پیغمبر اکرمﷺ کے ذریعہ ملی ہیں اور قرآن کے ذریعہ زندگی کے ڈھانچہ اور ہدایت کا استخراج کر سکتے ہیں۔
تقریب نیوز کے مطابق ڈاکٹر محمد مہدی طہرانچی نے ویبینار سے خطاب میں کہا کہ ہم ایسے معاشرہ میں زندگی گذار رہے ہیں جو علم اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں روز بروز ترقی کر رہا ہے ۔ یہ معاشرہ بہت تیزی کے ساتھ اخلاق اور معنویت سے خالی ہو رہا ہے اور ان تحولات کو قبول کر رہا ہے جو ٹیکنالوجی کی اقدار کی سمت اس کو حرکت دے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدار طاغوتی نظام میں مادی اقدار ہیں جو اپنے ہمراہ اخلاقی انحطاط رکھتی ہیں۔ اب حالت تو یہ ہے کہ کھیلوں میں بھی اخلاقی گراوٹ کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پیغمبر اکرمﷺ کتاب و حکمت کی تعلیم کی لئے مبعوث ہوئے تھے اور حکمت ہی وہ چیز ہے جو انسانی تحرک کی غایت کو متعین کرتی ہے۔ ہم حکمت کی حکمرانی کے نیازمند ہیں اور اقدار تو رسولﷺ کی جانب سے متعین ہو چکی ہیں خالی علم انسان کی سعادت کے لئے کافی نہیں ہے حکمت بھی اس کے ہمراہ ہونی چاہئے ۔ اگر علم و حکمت ساتھ ساتھ ہوں تو یہ مکتب نجات دہندہ مکتب ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقدار کا مفہوم مغربی دنیا میں بہت ہی نسبی مفہوم ہے ۔ اس وقت انسانی معاشروں کی ضرورت یہ ہے کہ معاشرہ علم اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اخلاق و معنویت سے بھی بھرپور ہو۔