وزیر امور خارجہ کی ۳۷ویں وحدت کانفرنس کے مہمانوں کے ساتھ ایک نشست
ہمیں دنیا میں اسلام کو اسی طرح مروج کرنا چاہئے جیسے رسول اکرم ﷺ نے رائج کیا تھا۔ ہمیں دین کے لئے بہترین مبلغ بننا چاہئے اور اپنے بچوں کی ایسی تربیت کے لئے کوشاں رہنا چاہئے کہ اس تربیت سے نئی نسل کے دلوں میں ایک دوسرے کی قربت پیدا ہو
شیئرینگ :
تقریب نیوز کے مطابق وزیر امور خارجہ کے ساتھ نشست میں الجزائر کے عبدالرزاق قسوم نے ۳۷ ویں وحدت اسلامی کانفرنس کے انعقاد کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ حضرت محمدﷺ کی کی شخصیت انسانی اعلیٰ اقدار کا نمونہ ہے اور جب بھی مسلمان ایک ساتھ جمع ہوں ان کو ان کی شخصیت پر بات کرنی چاہئے اور ان کو اپنا نمونہ عمل بنا نا چاہئے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جب کبھی محمدی اقدار کو معاشرہ میں رائج کرنے کی بات کی جاتی ہے تو ہمارے اپنے ہی افراد اس کی مخالفت کرتے ہیں اور اسلامی معاشرہ کو مشکلات میں پھنسا دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس آفت کے مقابلہ کا آغاز اسکولوں سے ہونا چاہئے اور ہمیں محمدی اخلاقیات بچوں کو سکھانی چاہئیں اور اپنے جوانوں کو فتنوں اور ان کے حل سے آگاہ کرنا چاہئے۔
نشست کے تسلسل میں ہی پاوہ کے امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری نے اپنے شہر یعنی پاوہ میں وحدت کی فضا کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ہم نے اپنے خون سے وحدت کی قیمت ادا کی ہے اور انقلاب کے لئے ہزاروں شہید دئیے ہیں۔
اس نشست میں تیونس کے مفتی ہشام بن محمود کا کہنا تھا کہ تیونس کی یونیورسٹی زیتونہ سے بہت اچھے علما فارغ التحصیل ہوئے ہیں جنہوں نے استعمار اور استکبار کے خلاف آواز بلند کی ہے اور ان کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج اسلامی معاشرہ سخت مشکلات کا شکار ہے اور دشمن اس گھات میں ہے کہ اسلام کو نقصان پہنچائے سو اس زمانے میں اسلامی معاشرے کی ضرورت اتحاد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے نمونہ عمل پیمبر اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہے ہم ان کو نمونہ عمل بنا کر اپنے جہل سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
امام جمعہ اہل سنت آق قلا نے نشست میں کہا کہ ہفتہ وحدت، اس اسلامی وحدت کی حکمرانی کا بہترین موقع ہے جس کو دیکھنے کی تاب دشمن میں نہیں ہے۔
آخوند رہبر نے مزید کہا مسلمانوں کی عزت وحدت میں ہے اور تفرقہ ذلت اور کمزوری کا باعث ہے انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایام میں جو قرآن کی توہین کی گئی وہ دشمن کی سازش تھی اور یہ ہفتہ وحدت ان کی اس سازش سے مقابلہ کا بہترین موقع ہے۔
نشست میں شریک سیستان بلوچستان کے ایک ثقافتی کارکن نے کہا کہ اس وحدت کانفرنس سے جب ہم اپنے علاقوں میں واپس جائیں گے تو ہم وحدت کے سفیر ہونگے اس عنوان سے ہمارے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہمیں دنیا میں اسلام کو اسی طرح مروج کرنا چاہئے جیسے رسول اکرم ﷺ نے رائج کیا تھا۔ ہمیں دین کے لئے بہترین مبلغ بننا چاہئے اور اپنے بچوں کی ایسی تربیت کے لئے کوشاں رہنا چاہئے کہ اس تربیت سے نئی نسل کے دلوں میں ایک دوسرے کی قربت پیدا ہو۔