علمائے اسلام کو میراث نبویﷺ کی حفاظت کے لئے پوری کوشش کرنی چاہئے
علمائے کرام کو میراث پیمبر ﷺ کی حفاظت کے لئے پوری کوشش کرنا چاہئے۔ اسلام نے ہر قسم کے تشدد اور اور دہشت گردی سے منع کیا ہے۔ کسی بھی معاشرہ کی قدرت اور طاقت اس کے افراد میں ہم آہنگی اور اتحاد میں پوشیدہ ہے
شیئرینگ :
تقریب نیوز کے مطابق مدرسہ غوثیہ اسلامیہ ڈھاکہ بنگلا دیش کے پرنسپل نے وحدت کانفرنس کے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دین کی ایک اصل کہ جس پر مسلسل تاکید کی گئی ہے وہ اہل ایمان کے درمیان اخوت اور بھائی چارہ ہے۔ یہ ایسی رسی ہے جو کبھی ٹوٹتی نہیں ہے۔
انہوں نے طول تاریخ میں مسلمانوں کے اتحاد اور اخوت کی اعلیٰ مثال کے طورپر مدینہ میں مہاجرین اور انصار کی اخوت کی جانب اشارہ کیا۔
انہوں نے اس جانب بھی اشارہ کیاکہ مسلمانوں کے پاس فتنہ کے زمانہ میں کوئی بھی ہتھیار علم سے زیادہ موثر نہیں ہے اور کہا کہ خدا نے قرآن میں کہا ہے کہ یا ایھا الذین آمنوا ان تتقوا اللہ یجعل لکم فرقانا۔
انہوں نے مسلمانوں کو مشترک قدروں کی جانب رجوع کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان قدروں کو قرآن میں تلاش کرنا چاہئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کے دور میں مسلمانوں کا بنیادی ترین مسئلہ فلسطین ہے کیونکہ بیت مقدس مسلمانوں کا پہلا قبلا ہے اور تیسرا حرم محترم ہے اس لئے اس کی جگہ تمام مسلمانوں کے قلب میں ہے۔
انہوں مزید کہا کہ علمائے کرام کو میراث پیمبر ﷺ کی حفاظت کے لئے پوری کوشش کرنا چاہئے۔ اسلام نے ہر قسم کے تشدد اور اور دہشت گردی سے منع کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی معاشرہ کی قدرت اور طاقت اس کے افراد میں ہم آہنگی اور اتحاد میں پوشیدہ ہے۔ جس معاشرہ کے افراد متحد ہوں وہ معاشرہ نکھر جاتاہے اس کے برعکس جس معاشرہ کے افراد میں خود خواہی کا عنصر ہو اس میں دراڑ پڑ جاتی ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ تفرقہ ذلت کا سبب بنتا ہے۔