بین الاقوامی یونیورسٹیز کے سربراہوں کی ۳۷ویں وحدت کانفرنس کے مہمانوں سے ملاقات
فلسطین کے مظلوم عوام کی امداد اور قدس پر قابض اسرائیلیوں سے مقابلہ، قول و فعل کے میدان میں، ایران اور سعودی عرب کے تعلقات ، تربیت بشری میں خاندان کا اصل محور ہونا، اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی کی قباحت وہ محور اور عناوین ہیں جو بیانیہ میں آئیں گے
شیئرینگ :
تقریب نیوز کے مطابق بین الاقوامی یونیورسٹیز کے سربراہوں کا ۳۷ویں وحدت کانفرنس کے مہمانوں کے ساتھ سیمینار منعقد ہوا جس میں عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ/ ڈائریکٹر حجۃ الاسلام ڈاکٹر حمید شہریاری نے شرکاء کی قدر دانی کی اور شکریہ ادا کیا۔
ڈاکٹر شہریاری نے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام کی امداد اور قدس پر قابض اسرائیلیوں سے مقابلہ، قول و فعل کے میدان میں، ایران اور سعودی عرب کے تعلقات ، تربیت بشری میں خاندان کا اصل محور ہونا، اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی کی قباحت وہ محور اور عناوین ہیں جو بیانیہ میں آئیں گے۔
سیمینار کے تسلسل میں نشست کے شرکا نے اپنے مشورے اور نظرات بیان کیں جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
۔ ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہئے جس کا ہدف اور مقصد یمن کے مسلمانوں اور یمن کی حکومت کے درمیان امن و آشتی کا قیام ہو۔
۔ ایران اور سعودیہ عرب کے تعلقات کی تجدید اسلامی ممالک کی منفعتوں کے لئے حکیمانہ سیاست ہے۔
۔علمائے اسلام کو مشترک قدروں پر زیادہ تاکید کرنی چاہئے اور اسلام کا زیادہ سے زیادہ لحاظ رکھنا چاہئے۔
۔ خاندان کی تشکیل پر زیادہ اور دیا جانا چاہئے۔
۔جس طرح سے دشمن اپنے منصوبوں میں سنجیدہ ہے ہمیں بھی اس کے مقابلہ کے لئے سنجیدہ ہونا چاہئے۔
۔ اسلامی وحدت اور تقریب بین المذاہب ایک ضرورت ہے ۔ آئندہ جلسوں میں عملی وحدت کی راہوں پر بات ہونی چاہئے۔
۔ اسکولوں کے لئے مجمع تقریب کی جانب سے وحدت اور تقریب کی کتب مدون ہونی چاہئیں۔
۔ ہمارے گفتگو کو صرف تقاریر میں خلاصہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ وحدت کے راستے میں عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔
۔ ہمیں اپنی حرکات و سکنات میں اپنے مسلمان ہونے کی نشاندہی کرنی چاہئے۔
۔ فقہ مقارن کو ہمیں اپنا منشور بنانا چاہئے۔
۔ مختلف ادیان و مذاہب کے مطالعہ کا اہتمام ہونا چاہئے۔
۔وحدت کے حصول کے لئے ثقافتی اور فنی میدانوں کے تنوع پر بھی توجہ دینی چاہئے