اسرائیل کے خلاف فلسطینوں کی جنگ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جائز ہے
سینیٹر مشاہد حسین سید کی قیادت میں پاکستان کے پارلیمانی وفد نے استنبول میں فلسطین انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کی جس میں 80 ممالک کے حکام اور اراکین پارلیمنٹ شریک ہیں۔
شیئرینگ :
استنبول میں فلسطین انٹرنیشنل کانفرنس میں شریک پاکستان کے نمائندے نے کہا ہے کہ اسرائیل کے وحشیانہ قبضے کے خلاف حماس سمیت فلسطینیوں کی مسلح مزاحمت بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر مکمل طور پر جائز ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید کی قیادت میں پاکستان کے پارلیمانی وفد نے استنبول میں فلسطین انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کی جس میں 80 ممالک کے حکام اور اراکین پارلیمنٹ شریک ہیں۔
اس بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے یہ بات زور دے کر کہی کہ فلسطینی قوم کی امنگوں کے ساتھ وفاداری ہمارے ایجنڈے میں سرفہرست ہے اور ان کی حمایت ہمارے خون میں شامل ہے اور اس کی جڑیں بانی پاکستان محمد علی جناح کے افکار میں پیوست ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی قبضے کے خلاف حماس جدوجہد کو ایک "جائز مزاحمت" قرار دیا جس نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کو نمایاں طور پر تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیل کے خلاف یہ جنگ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جائز ہے۔"
سینیئر پاکستانی سیاست دان نے غزہ کے عوام کے دفاع کے لیے اسلامی ممالک کے حکمرانوں اور مغربی حکومتوں کے کمزرو موقف پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو "جدید تاریخ کی پہلی زندہ نسل کشی" سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی رائے عامہ میں فلسطینیوں کی جدوجہد اور غزہ کے ساتھ یکجہتی کی مضبوط اور منفرد حمایت تھی لیکن مسلم حکمرانوں نے اس حوالے سے کمزور ردعمل کا مظاہرہ کیا۔