دہشتگرد صیہونی حکومت عالمی اداروں میں رکنیت کی اہل نہیں ہے
اسماعیل بقائی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی خصوصی رپورٹر نے بھی ملکوں سے اپیل کی ہے کہ اجتماعی طور پر اقوام متحدہ میں اسرائیلی حکومت کی رکنیت کی مخالفت کریں۔
شیئرینگ :
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت اقوام متحدہ کے اصول وضوابط اور عالمی برادری میں امن و آشتی پریقین نہیں رکھتی بنابریں عالمی اداروں میں رکنیت کی اہل نہیں ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے آج پیر 18 نومبر کی صبح تہران میں اپنی ہفتے وار پریس بریفنگ میں ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی دھمکیوں کے بارے میں کہا کہ قرار داد 533 کے مطابق ایران کی ایٹمی تنصیبات کے خلاف طاقت کا استعمال ممنوع ہے اور اس صورت میں سلامتی کونسل کے لئے مداخلت ضروری ہوجائے گی۔
انھوں نے کہا کہ قانونی لحاظ سے اس طرح کے معاملات میں سلامتی کونسل کے لئے ضروری ہے کہ ٹھوس موقف اختیار کرے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے ماحولیات سے متعلق کوپ 29 (COPE 29) اجلاس میں صیہونی حکومت کی شرکت کے بارے میں ارنا کے نامہ نگار کے سوال کے جواب میں کہا کہ جو حکومت اقوام متحدہ کے اصول وضوابط اور اس کے اہداف اور عالمی معاشرے میں امن و آشتی پر یقین نہ رکھتی ہو، بنیادی طورپر وہ بین الاقوامی اداروں کی رکنیت کی اہل نہیں ہوسکتی۔
انھوں نے کہا کہ اوآئی سی نے اس حوالے سے کچھ اقدامات شروع کئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی معاشرہ اس نتیجے پر پہنچ چکا ہے کہ صیہونی حکومت بین الاقوامی اداروں کی رکنیت کی اہل نہیں ہے۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی خصوصی رپورٹر نے بھی ملکوں سے اپیل کی ہے کہ اجتماعی طور پر اقوام متحدہ میں اسرائیلی حکومت کی رکنیت کی مخالفت کریں۔
انھوں نے کہا کہ ہماری نظر میں بین الاقوامی مشکلات و مسائل پر گفتگو کے لئے ہونے والے اجلاسوں میں صیہونی حکومت کی شرکت کی کوئی ضرورت نہيں ہے اور ہم اس مہم میں دیگر ملکوں کی مشارکت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی لاریجانی کے دورہ شام اور لبنان کے بارے میں کہا کہ اس دورے کا مقصد سفارتی اہداف کے لئے ملکوں کی توانائیوں سے کام لینا اور اس کا پیغام یہ تھا کہ ایران صیہونی حکومت کی جارحیتوں کے مقابلے میں شام اور لبنان کی حمایت جاری رکھے گا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے اسی طرح کہا کہ ایران کی قوم اور مفادات کے خلاف پابندیاں بغیر جواب کے نہیں رہیں گی۔
انھوں نے جنگ یوکرین میں ایران کی مداخلت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یوکرینی حکام نے خود جو اعتراف کیا ہے اس کے پیش نظر ایران کی جانب سے روس کو میزائل دیئے جانے کے دعوے صحیح نہیں ہیں۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ ہمیں توقع تھی کہ یورپی ممالک اپنے ماضی کے دعووں پر نظرثانی کریں گے لیکن ایسا لگتا ہے کہ بعض ممالک اپنی غلط روش پر مصر ہیں۔
انھوں نے ایران اور ںئی امریکی حکومت کے دور میں امریکا کے ساتھ روابط کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نہیں سمجھتا ہوں کہ کسی ایک فر ایک حکومت سے ایران اور امریکا کے مسائل میں کمی کی فکر حقیقت پسندانہ ہوسکتی ہے۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ گزشتہ ستر برس کے دوان امریکا کی جانب سے اپنی غلطیوں کی اصلاح کی کسی کوشش اور خلوص نیت کا مشاہدہ کبھی نہیں کیا گیا بلکہ ماضی کی حکومتوں نے اسی بات کی عکاسی کی ہے کہ وہ اپنی پیشروحکومت کے موقف اور ایران پر دباؤ جاری رکھنے پر ہی مصر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ان حالات میں ہمارا یہ موقف حقیقت پسندانہ ہے کہ ہمارے لئے امریکی حکومتوں کا طرزعمل معیار ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی دھمکیاں، بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں اورایران ان پر عمل ہونے کی شکل میں اسی انداز میں جواب دے گا۔
اسماعیل بقائی نے اسی طرح آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے دورہ ایران کے بارے میں کہا کہ اس دورے میں ہم نے این پی ٹی کے رکن کے حیثیت سے، اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں کئے جانے والے سوالات اور ان ابہامات کے بارے میں گفتگو کی جن کا دعوی کیا گیا تھا اگرجہ ان دعووں کی بنیاد تکنیکی اور صحیح نہیں تھی۔
انھوں نے کہا کہ مسٹر گروسی اور وزیر خارجہ کی ملاقات میں بھی مثبت انداز میں ایران اور ایجنسی کے درمیان مسائل و موضوعات پر گفتگو کی گئی۔
ترجمان وزارت خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون کے بارے میں کہا کہ پڑوسی ملکوں بالخصوص پاکستان کے ساتھ روابط کی تقویت ہمارے لئے اہمیت رکھتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان دونوں کو دہشت گردی کے خطرات کا سامنا ہے اور اس حوالے سے ہمارے درمیان بہت اچھا تعاون پایا جاتا ہے اور ہم نے دہشت گردی کے خلاف عملی اقدامات کا راستہ اختیار کیا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران اور پاکستان کا سیکورٹی معاہدہ عمل درآمد کے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور ہم نے منظم جرائم کا ارتکاب کرنے والے دہشت گرد گروہوں کا پتہ لگاکر ان کے خلاف موثر کارروائی پر اتفاق کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ مہینوں کے دوران ایران اور پاکستان نے مشترکہ سرحدوں کی دونوں طرف دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائياں انجام دی ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ ہم اپنی ارضی سالمیت اور قومی اقتدار اعلی کے دفاع کے لئے کسی سے اجازت نہیں لیں گے اور ایران کے خلاف انجام دی جانے والی ہر جارحیت کا ضروری جواب دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ شام میں ایران کے فوجی مشیر داعش سے مقابلے کے لئے ہیں اور ایران نے علاقے کے اندر اور خطے سے باہر تکفیر دہشت گردی کے پھیلاؤ کی روک تھام میں انتہائی ذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کیا لیکن افسوس کہ اس حوالے سے یورپی ملکوں نے جانبدارانہ رویہ اختیار کیا اور یورپ سے آنے والے دہشت گردوں کو اپنی تحویل میں لینے سے انکار کردیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے آخر میں کہا کہ شام میں موجود دہشت گردوں کو یورپی وسائل اور سہولتیں حاصل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ داعش کو سب نے دیکھا ہے اور اس گروہ سے ایران کی طرح مقابلہ کرنے کا کوئی بھی ملک دعوی نہيں کرسکتا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ آئی اے ای اے کو سیاسی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے اور جب تک ایجنسی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہے تہران ...