صہیونی میڈیا نے شہید اسماعیل ہنیہ کے خلاف آپریشن کی تفصیلات جاری کردیں
صہیونی میڈیا کے دعوے کے مطابق تقریباً 1:30 بجے اس آئی ای ڈی بم کو دھماکا سے اُڑا دیا گیا جس سے کمرے کی بیرونی دیوار میں ایک سوراخ پڑ گیا اور پورا کمپاؤنڈ ہل کر رہ گیا تھا لیکن جو مقصد تھا وہ پورا ہوگیا یعنی اسماعیل ہنیہ اب اس دنیا میں نہیں رہے
شیئرینگ :
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی 2023 کو صدر مسعود پزیشکیان کی تقریب حلف برداری کے بعد انکی رہائش گاہ میں شہید کردیا گیا تھا جس کی ذمہ داری ایران اور حماس نے غاصب صہیونی حکومت پر عائد کی تھی لیکن صہیونی حکومت کی جانب سے نہ تو کبھی تردید کی گئی اور نہ ہی تصدیق کی گئی تھی۔
تاہم اب چند روز قبل صہیونی وزیر خارجہ کاٹز نے اس راز پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے کی ذؐہ داری قبول کرلی ہے۔
اس بیان کے بعد صہیونی میڈیا میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے اور اس میں تاخیر سے متعلق مندرجات منظر عام پر لائے گئے ہیں۔
صہیونی میڈیا کے بقول صدر کی حلف برداری تک آپریشن میں تاخیر کی گئی ورنہ اسماعیل ہنیہ کو تقریب سے پہلے بھی نشانہ بنایا جا سکا تھا۔
میڈیا کے بقول اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے کا فیصلہ حماس کے صہیونی ریاست پر 7 اکتوبر 2023 کو کیے گئے حملے کے بعد کیا گیا۔
اسماعیل ہنیہ کو ٹارگٹ کرنے کے لئے پہلے تین ملکوں کا انتخاب کیا گیا لیکن قطر، ترکی اور روس تینوں ہی آپشنز کو ناگزیر وجوہات کی وجہ سے ترک کرنا پڑا۔
اس لیے اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنانے کے لئے ایران اکیلا آپشن بچ گیا تھا جہاں حماس رہنما اکثر آتے جاتے رہتے تھے۔
اسماعیل ہنیہ ایران میں متعدد مرتبہ پاسداران انقلاب کے گیسٹ ہاؤس میں آکر رکتے تھے اور اس علاقے میں اسماعیل ہنیہ کو قتل کی منصوبہ بندی کو قدرے آسانی سے ممکن بنایا جاسکتا تھا۔
ابتدائی طور پر اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو ایران میں اُس وقت نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا جب وہ 19 مئی کو ہیلی کاپٹر کے حادثے میں جاں بحق ہونے والے سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے تہران آئے تھے۔ تاہم قتل کے منصوبے کو عین موقع پر مؤخر کردیا گیا۔
یہ بھی دیکھا گیا کہ پاسداران انقلاب کی ماہر حفاظتی ٹیم بطور مہمان خصوصی اسماعیل ہنیہ کو اپنے سخت حصار میں رکھتی ہے جس کے باعث انھیں قتل کرنے کے لیے گہری سطح کی دراندازی کی ضرورت تھی۔
اگلی بار آپریشن کا مزید دو ماہ سے زیادہ انتظار کیا جب اسماعیل ہنیہ نئے ایرانی صدر مسعود پزیشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران پہنچنے والے تھے۔
تقریب حلف برداری سے پہلے ہی علی الصبح اسماعیل ہنیہ کو گیسٹ ہاؤس میں نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن پھر اس کارروائی کو رات تک مؤخر کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی اور صہیونی میڈیا کے مطابق تقریب حلف برداری سے کچھ دیر پہلے ہی صہیونی ایجنٹوں نے اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں اس کے بستر کے قریب ایک دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلہ نصب کردیا تھا۔
صہیونی چینل 12 کے مطابق گو یہ دھماکا خیز آلہ منصوبہ بندی سے تھوڑا بڑا تھا لیکن پھر بھی اتنا بڑا نہیں تھا کہ ملحقہ کمروں کو نقصان پہنچا سکے۔ تاہم بم میں اتنی طاقت تھی کہ اسماعیل ہانیہ موقع پر ہی ہلاک ہو جائیں۔
تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد اسماعیل ہنیہ اپنے کمرے میں پہنچ گئے۔ سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا کہ اچانک کمرے کا اے سی خراب ہوگیا اور وہ دوسرے کمرے میں چلے گئے جو اتنا دور تھا کہ اس بم سے انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ لیکن کمرے کا اے سی ٹھیک کردیا گیا اور اسماعیل ہنیہ واپس لوٹ آئے۔
صہیونی میڈیا کے دعوے کے مطابق تقریباً 1:30 بجے اس آئی ای ڈی بم کو دھماکا سے اُڑا دیا گیا جس سے کمرے کی بیرونی دیوار میں ایک سوراخ پڑ گیا اور پورا کمپاؤنڈ ہل کر رہ گیا تھا لیکن جو مقصد تھا وہ پورا ہوگیا یعنی اسماعیل ہنیہ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔