مونگ پھلی کے کاشتکار امریکی صدر جمی کارٹر کو امن کا نوبل انعام ضرور دیا گیا لیکن امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ عالمی انتشار انہی کے دور حکومت میں پھیلا جس میں روس کے ساتھ اختلافات کو ہوا دینے جیسے موضوعات شامل ہیں۔
شیئرینگ :
سابق امریکی صدر جمی کارٹر 100 سال کی عمر میں ریاست جارجیا میں چل بسے۔
تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر جمی کارٹر سو سال کی عمر میں چل بسے۔ ان کے بدترین کارناموں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلاب کے بعد امریکی سفارت پر ایرانی عوام کا قبضہ اور ایرانی صحرا میں آپریشن کے لءے آنے والے فوجی طیاروں کو پیش آںے والے حادثے میں امریکی مرینز کی ہلاکت جیسے بدنما داغ شامل ہیں۔
امام خمینی رہ نے ایران کے خلاف کارٹر لکی سازشوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ "کارٹر اپنے اس مذموم عمل سے اپنی سیاسی حیثیت کو خود ہی صفر کررہے ہیں"۔ اور پھر دنیا نے دیکھا کہ کس طرح جمی کارٹر اپنے فیصلوں کی وجہ سے تا حیات ذلت و رسوائی کا سامنا کرتے رہے۔
کارٹر کو اسرائیل اور مصر کے مابین معاہدہ کے حوالے سے بھی شہرت ملی جس میں مصر کی حکومت پر دباؤ ڈال کر اسے اسرائیل کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا گیا تھا۔
1980 کے انتخابات تک ڈبل ڈیجٹ میں افراط زر، شرح سود جو 20 فیصد سے تجاوز کر چکی تھی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ایران یرغمالیوں کا بحران بھی امریکا کے لیے ذلت کا باعث بنا، ان مسائل نے کارٹر کی صدارت کو متاثر کیا اور ان کے دوسری مدت میں جیتنے کے امکانات کو کمزور کردیا۔
کارٹر دو درجن کتابوں کے مصنف ضرور تھے لیکن ان کی جارحانہ پالیسیوں اور منافقت کی وجہ سے انہیں انکی اپنی ہی عوام نے تنہا چھوڑ دیا تھا اور انکے دور صدارت کے آخری ایام میں عوامی حمایت بالکل ختم ہوکر رہ گئی تھی۔
مونگ پھلی کے کاشتکار امریکی صدر جمی کارٹر کو امن کا نوبل انعام ضرور دیا گیا لیکن امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ عالمی انتشار انہی کے دور حکومت میں پھیلا جس میں روس کے ساتھ اختلافات کو ہوا دینے جیسے موضوعات شامل ہیں۔