تاریخ شائع کریں2025 24 March گھنٹہ 14:35
خبر کا کوڈ : 671574

امریکہ سے نکالے گئے جنوبی افریقی سفیر کا ملک پہنچنے پر پرتپاک استقبال

واشنگٹن سے نکالے جانے والے سفیر ابراہیم رسول نے کیپ ٹاؤن میں کہا کہ ’گھر آنا ہمارا انتخاب نہیں تھا، لیکن بغیر کسی پچھتاوے کے گھر واپس آئے ہیں‘۔
امریکہ سے نکالے گئے جنوبی افریقی سفیر کا ملک پہنچنے پر پرتپاک استقبال
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے ساتھ تنازع کے باعث امریکا سے نکالے جانے والے جنوبی افریقی سفیر کا اتوار کے روز وطن واپس پہنچنے پر، پرتپاک استقبال کیا گیا۔

واشنگٹن اور پریٹوریا کے درمیان تعلقات اس وقت سے تناؤ کا شکار ہیں، جب ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کی سفید فام مخالف زمین کی پالیسی، عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ کرانے اور خارجہ پالیسی کی دیگر جھڑپوں پر جنوبی افریقہ کو دی جانے والی مالی امداد میں کٹوتی کی ہے۔

واشنگٹن سے نکالے جانے والے سفیر ابراہیم رسول نے کیپ ٹاؤن میں کہا کہ ’گھر آنا ہمارا انتخاب نہیں تھا، لیکن بغیر کسی پچھتاوے کے گھر واپس آئے ہیں‘۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ابراہیم رسول کو اس وقت ملک بدر کر دیا گیا تھا، جب انھوں نے ٹرمپ کی ’میک امریکا گریٹ اگین‘ تحریک کو امریکا میں تنوع کے خلاف بالادستی کا رد عمل قرار دیا تھا۔

ابراہیم رسول کا کیپ ٹاؤن بین الاقوامی ہوائی اڈے پر برسراقتدار افریقن نیشنل کانگریس پارٹی کے سبز اور پیلے رنگ میں ملبوس سیکڑوں حامیوں نے تالیاں بجا کر استقبال کیا۔

قطر کے دارالحکومت دوحا کے ذریعے 30 گھنٹے سے زائد وقت سفر کرکے پہنچنے کے بعد میگا فون پر حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم نے جنوبی افریقہ میں سفید فام نسل کشی کے جھوٹ سے منہ موڑ لیا ہے، لیکن ہم امریکا میں اس حوالے سے کامیاب نہیں ہوئے‘۔

نسل پرستی کے خلاف مہم چلانے والے سابق کارکن نے ٹرمپ کی پالیسیوں کے بارے میں اپنے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد ایک سیاسی رجحان کا تجزیہ کرنا اور جنوبی افریقیوں کو متنبہ کرنا تھا کہ ’امریکا کے ساتھ کاروبار کرنے کا پرانا طریقہ کام نہیں کرے گا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ میں نے جو کچھ کہا، اس نے صدر اور وزیر خارجہ کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی اور انہیں اتنا متاثر کیا کہ انہوں نے مجھے ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا۔

جنوبی افریقہ، جو جی 20 کی سرکردہ معیشتوں کا موجودہ صدر ہے، نے اس ہفتے کہا تھا کہ وہ امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کو ترجیح سمجھتا ہے۔
امریکا جنوبی افریقہ کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور اگلے سال جی 20 کی صدارت سنبھالے گا۔

ابراہیم رسول پیر کے روز صدر سیرل رامفوسا کو ایک رپورٹ پیش کریں گے، انہوں نے کہا کہ پریٹوریا کو اپنی اقدار کو قربان کیے بغیر واشنگٹن کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ناپسندیدہ شخصیت کے اعلان کا مقصد آپ کی تذلیل کرنا ہے، لیکن جب آپ اس طرح کے ہجوم میں واپس آتے ہیں یہ ایک میڈل یا بیج جیسا ہے، جسے میں اپنی شخصیت کے وقار، اقدار اور ’صحیح کام کرنے کی علامت‘ کے طور پر پہنوں گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں جنوبی افریقہ کو دی جانے والی امریکی امداد کو روک دیا تھا، جس میں ملک میں ایک قانون کا حوالہ دیا گیا تھا، جس پر ان کا الزام ہے کہ سفید فام کسانوں سے زمین ضبط کرنے کی اجازت ہے۔

آئی سی جے میں امریکا کے اتحادی اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے کی وجہ سے بھی تعلقات کشیدہ ہیں۔

پریٹوریا نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں اپنی جارحیت میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcjavemxuqeaiz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ