یمنی انقلاب کے روحانی پیشواء اور مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبدالمالک بدر الدین الحوثی" نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کے لیے امریکہ و صیہونی رژیم کی سیاسی اور میڈیا پر مشترکہ کوششیں سب پر واضح ہو چکی ہیں۔ ان کا مقصد نیل سے فرات تک صیہونی منصوبے کی تکمیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اب بھی فلسطینی عوام کو جبراً بے گھر کرنے کی بات کر رہا ہے۔ اس وقت امن و مصالحت کے نام پر جو کچھ کہا جا رہا ہے اس کا کوئی وجود نہیں۔ صہیونی رژیم مسجد اقصیٰ کو یہودیانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی مزاحمت اور استقامت ناقابل بیان ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار یوم القدس کے حوالے سے اپنی تقریر میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ "طوفان الاقصیٰ" فلسطینی عوام کی جدوجہد میں ایک بڑا قدم ہے۔ فلسطینیوں کی اس استقامت کے نتیجے میں اسرائیل نے امریکی پَروں تلے پناہ لی۔ اس معاملے میں مغرب نے بھی شدید مداخلت کی۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ چونکہ یہ سوال اٹھنا شروع ہو گیا تھا کہ کیا صیہونی رژیم اپنی کمزور حالت کے باوجود قائم رہ سکے گی؟۔ اپنے وجود کی بقاء کے لئے امریکہ و اسرائیل نے فلسطینی عوام کے قتل عام اور نسل کشی کا راستہ اپنایا۔ دشمن انتہائی وحشت اور فوجی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مجاہدین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سید عبدالمالک الحوثی نے غزہ کی حمایت میں لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک "حزب اللہ" کی تعریف کی۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف جنگ میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ یمن نے بھی ہر سطح پر غزہ کے عوام کی حمایت جاری رکھی حتیٰ کہ ہم نے صیہونی بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو روک دیا۔ ہم نے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کو ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے فلسطین کی حمایت میں عراق کی مقاومت اسلامی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم کردار کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ دشمن اس معاملے میں ایران کے کردار کی اہمیت سے آگاہ ہے۔ اسی وجہ سے تہران کو زیادہ سے زیادہ دباؤ کی امریکی پالیسی کا سامنا ہے۔ تاہم ایران دباؤ کے باوجود انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے اپنے راستے پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی ره نے رمضان المبارک کے آخری جمعے کو یوم القدس کا نام دیا تاکہ یہ دن قوموں کی بیداری کا سبب بنے۔ انصار اللہ کے سربراہ نے صیہونی رژیم کے جرائم کے سامنے عرب اور اسلامی ممالک کی کمزوری پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے بھی غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں صیہونی رژیم کی نسل کشی کے خلاف کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا۔ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ صیہونی رژیم کی رکنیت معطل کر کے اُسے اس بین الاقوامی پلیٹ فارم سے باہر نکال دے۔