جدہ میں ہونے والے عرب سربراہان مملکت کے اجلاس سے متحدہ عرب امارات کے امیر محمد بن زائد النہیان کی غیر حاضری نے ریاض اور ابوظہبی کی دوستی کے بارے میں کئی سوالات جنم دیے ہیں۔
سابق صہیونی وزیراعظم نے نتن یاہو کی پالسییوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ تل ابیب اپنی بنیادی اقدار کو آہستہ آہستہ کھورہا ہے لہذا نتن یاہو کے خلاف احتجاج کیا جائے۔
امریکی وزارت خارجہ کے مشیر نے ایک تقریر میں امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات کی موجودگی کو تسلیم کیا اور امریکی حکومت کی ریاض کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی پاسداری پر زور دیا۔
امریکی وزارت خارجہ کے مشیر ڈیرک شولے نے "الحره" چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: "ریاض اور واشنگٹن کے درمیان اختلافات ہیں جن پر واضح طور پر بات کی جاتی ...
غیر ملکی ذرائع نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کے حوالے سے کہا ہے کہ شاہی ریاست ایران کے ساتھ اختلافات کو دور کرنے کے بہترین طریقہ کے طور پر بات چیت کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔