آج 9 ربیع الاول ہے، جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اہلِ بیت (ع) نے سانحہ کربلا کے بعد اپنا سوگ ختم کیا تھا۔ اسے عیدِ زہراء سلام اللہ علیہا بھی کہتے ہیں اور عیدِ شجاع بھی، تمام مسلمانوں کو یہ عید بہت بہت مبارک ہو۔
تمام مسلمانوں کو مل کر ظلم وجور کے خاتمے اور امام مہدی ؑ کے ظہور اور قیام کے لئے میدان ہموار کرنے کی کوششیں کرنی چاہئیںتاکہ اسلام کے غالب دین کے طور پر سامنے آنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔
امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور اور قیام کو صرف شیعہ ہی نہیں بلکہ اہل سنت بھی مانتے ہیں ۔حتیٰ غیر مسلم بھی یہ مانتے ہیں کہ آخری زمانے میں جب دنیا ظلم وجور سے بھر جائے گی تو انسانیت کو نجات دلانے والا ایک منجی آئے گا۔
اگر کوئی شخص واقعی اہل توحید اور پیغمبر شناس ہو ، اور اس نے اپنی توحید کو پیغمبر شناسی کو قرآن کریم سے لیا ہو، لیکن اپنے امام کو نہ جانتا ہو تو اس کا دین ناقص ہے،اور ایک ناقص دین دنیا اور آخرت کی سعادت کا ضامن نہیں ہو سکتا۔
آیت اللہ وحید خراسانی نے کہا: یہ تمام کام امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی خوشنودی کے لیے ہیں۔ ہماری ذمہ داری بہت سنگین ہے۔ اگر اس دن مذہبی انجمنیں باہر نکل کر عزاداری برپا کریں تو یہ کام دنیا اور آخرت میں ان کے لئے عظیم ذخیرہ ہوگا۔
حجۃ الاسلام عطائی نے المصطفی سنٹر فار اسلامک اسٹڈیز اینڈ لینگویج کی تعلیمی سرگرمیوں کو بیان کرتے ہوئے دنیا بھر کے نوجوانوں کی موجودگی کو علم الٰہی کے حصول کیلئے بہت ضروری قرار دیا۔
مام مہدی صاحب الزمان (عج) فرماتے ہیں: «اَکثِروا الدُّعاءَ بِتَعجِیل الفَرَجِ فَاِنَّ ذلِکَ فَرَجُکُم» میرے ظہور میں تعجیل کے لیے زیادہ سے زیادہ دعائیں کرو، کیونکہ اسی میں تمہارے لئے گشائش اور نجات ہے۔