انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اب تک صیہونی حکومت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی کوئي خبر نہيں سنی ہے کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلق قائم کرنا کسی بھی علاقائی ملک کے لئے سلامتی کا باعث نہیں بنے گا۔
پاپولر فرنٹ آف فلسطین کے پولیٹیکل بیورو کے رکن طلال ابو ظریفہ نے فلسطینی مزاحمت کی عسکری صلاحیتوں کو فروغ دینے اور اسے وسعت دینے اور جارحیت اور جبر کے خلاف مزاحمتی محاذوں کی میدان جنگ میں کامیابیوں میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کے عظیم کردار کو یاد کیا۔
شہید سردار قاسم سلیمانی نے اسلام کا تحفظ کیا، جسکی بنا پر عیسائی، کرد اور یزد کے لوگ بھی آج شہید قاسم سلیمانی کے شکرگزار نظر آتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان فرقہ و بندشوں سے نکل کر ایک امت بن جائیں۔
انہوں نے بتایاکہ اگر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، شہید سلیمانی کی سربراہی میں قدس فورس کی کوششیں نہ ہوتیں تو امریکیوں کا پیدا کردہ دہشت گردی کا آتش فشاں یورپیوں تک پھیل جاتا تھا اورآج یورپ کا امن و سلامتی تباہ ہوتی تھی۔
انہوں نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کو امت اسلامیہ اور عالمی سطح کا شہید قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ علاقائی مسائل کے حل کے لیے اس وقت جنرل سلیمانی جیسے لوگوں کی ضرورت ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل اسماعیل قاآنی نے پیر کے روز عراق کا دورہ کیا۔ انہوں نے اپنے دورہ بغداد کے دوران قدس فورس کے سابق کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کے پاپولر موبلائزیشن یونٹس کے سیکنڈ ان کمانڈ شہید ابومہدی المہندس کے مقام شہادت پر حاضری دی.
کدخدایی نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر محفوظ افراد بشمول سفارتی ایجنٹوں کے خلاف جرائم کی روک تھام اور سزا کے 1973 کے کنونشن کے حوالے سے ابتدائی قانونی اقدامات کیے گئے ہیں۔
اس تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ اس کے بعد شہید قاسم سلیمانی کے پیکر کی علامتی تشییع ہوئی اور چند شیعہ علماء اور قادریہ کے ایک عالم دین نےتقریب سے خطاب کیا۔
زیاد نخالہ نے مزید کہا: آج ہم شہید سلیمانی اور اس مکتب کے دیگر شہداء کے راستے کو جاری رکھنے کے صہیونی منصوبے کے خلاف مزاحمت کے لیے اپنی وفاداری اور عزم کا اعلان کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے شہداء کے اعلیٰ مقام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بعض شہداء کسی بھی وقت سامنے آتے ہیں جو اسلام کی عظمت کی علامت ہوتے ہیں اور شہداء جنرل سلیمانی اور ابو مہدی المہندس ایسے عظیم شہداء کی مثال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی نہ صرف جیتے جی میں دہشت گردی اور قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے خطے کے دانشوروں اور قوموں کے اتحاد اور برادری کا محور تھے بلکہ آج اور ان کی شہادت کے بعد بھی ان کا یہی مقام ہے۔
یہ تقریب بدھ کے روز کو عالمی یوم قدس کی فلسطینی کمیٹی کے زیر اہتمام میں مزاحمتی گروہوں، قومی جماعتوں، اراکین پارلیمنٹ، عمائدین اور غزہ کی پٹی کے عوام کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔
مزاحمتی کمانڈروں کے شہدا لیفٹیننٹ جنرل حاج قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی مظلوم شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے ایوان ثقافت کی جانب سے پاکستان کے شہر راولپنڈی میں "شہدائے اسلام محور وحدت اسلامی" کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
آج تہران کے مصلی امام خمینی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عالمی ہیرو جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی تیسری برسی کی تقریب ہوئی جس میں متعدد ایرانی حکام، مقاومتی شخصیات اور مختلف طبقات کے لوگوں نے شرکت کی۔
تین سال قبل آج کے دن شہید سلیمانی کی دیرینہ آرزو پور ہوئی، وہی آرزو جس کے حصول کے لیے بقول خود 40 سال بیابانوں اور صحراؤں میں گزارے تھے۔ شہید سلیمانی اور ان کے ساتھی شہداء بالخصوص ابومہدی المہندس، شہید پورجعفری اور شہید مظفری نیا کو یہ وصال مبارک ہو۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ تنازع ایک نیا مسئلہ ہے اور چین کے ساتھ تنازع فوجی نہیں بلکہ اقتصادی اور تکنیکی نوعیت کا ہے اور خطے میں مزاحمتی تحریکیں بھی امریکہ کی پوزیشن اور وقار کو گرانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
جنگی سختیوں کے باوجود، شہید سردار سلیمانی جنگ کی قیادت کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے اور یمن کو فراموش نہیں کیا، لہٰذا ہم شہید سلیمانی کے نمایاں کردار کو چند منٹوں میں بیان نہیں کر سکتے۔