تقریب نیوز (تنا):عالمی اردوخبررساں ادارے‘‘نیوزنور’’ نے پرس ٹی وی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ایک سعودی کارکن عبدالعزیز الحسینی جو ایک انسانی حقوق کے وکیل بھی ہےنے کہا ہے کہ 2013سعودی عرب میں انسانی حقوق کے لئے موجودہ سال ایک بدترین سال رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم مذید 7سے 10سالوں تک انتطار کرتے ہیں تو اس ملک کے حالات شام اور مصر سے بدترہوجائیں گے۔ایسوسی ایٹیڈ پرس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عبدالعزیز جو اب امریکہ میں قیام پزیر ہیں کرتے ہوئے کہاکہ اس سے پہلے کہ وقت گزرجایئں سعودی عرب میں حالات ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اور ریاض کے پاس لوگوں کے ساتھ مصالحت کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے۔
دسمبر 20 کو اقوام متحدہ کی ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق نے امن کارکنوں پر مقدمہ چلانے اور دھمکیاں دینے پر اپنی گہری تشویش کو اظہار کیا۔
گزشتہ ہفتے ہیومین رائٹس واچ نے اپنی ایک شائع رپورٹ میں کہا تھاکہ سعودی عرب میں سرگرم امن کارکنوں کو ہراسان کرنے کی کاروائیاں روان سال میں دوگنی ہوگئی ہے ۔سرگرم کارکنون کے مطابق سعودی جیلوں میں 40ہزار سے زائد سیاسی کارکنوں کو قید کیا گیا ہیں۔
اکتومبر کے مہینے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ریاض پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی حکومت سنگین انسانی حقوق کی صورتحال کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی۔
واضح رہے کہ انسانی حقوق کی ان مختلف تنظیموں نے اقوام متحدہ نے ایک دستاویزی رپورٹ پیش کی ہے جس میں سعودی حکومت کی طرف سے دو سالوں کے دوران سول سوسائٹی کے خلاف ہورہے مظالم کو ظاہر کیا گیا ہے۔