انٹارکٹیکا سے دنیا کے بڑے شہروں سے بھی بڑا برفانی تودہ الگ ہوگیا
اپنی بہت بڑی جسامت کی وجہ سے متوقع طور پر یہ بہت آہستہ آہستہ حرکت کرتا ہوا آئندہ چند ماہ میں انٹارکٹیکا سے خاصا دور ہوجائے گا
اس تودے کا شمار اب تک قطبین سے ٹوٹنے والی برف کے سب سے بڑے ٹکڑوں میں بھی کیا جارہا ہے لیکن یہ دل خوش کرنے والا ریکارڈ ہر گز نہیں بلکہ انتہائی تشویش ناک امر ہے
شیئرینگ :
برفانی قطب جنوبی یا انٹارکٹیکا سے ایک بہت بڑا برفانی تودہ ٹوٹ کر الگ ہوگیا ہے جس کا رقبہ 6000 مربع کلومیٹر ہے یعنی وہ کراچی کے رقبے سے بھی تقریباً دوگنا بڑا ہے۔
انٹارکٹیکا کے جس مقام سے یہ برفانی تودہ ٹوٹ کر الگ ہوا ہے وہ ’’لارسن سی آئس شیلف‘‘ کہلاتا ہے اور براعظم انٹارکٹیکا کے ساتھ موجود جنوب مغربی سمندر میں خاصی دور تک پھیلا ہوا ہے۔
سائنسدانوں نے پہلے پہل 2014 کے دوران لارسن کے مقام پر برف میں ایک لمبی دراڑ نمودار ہونے کا مشاہدہ کیا تھا جس کے بعد سے اس علاقے پر خصوصی توجہ دی جانے لگی۔
تقریباً تین سال کے عرصے میں یہ دراڑ مسلسل پھیلتی رہی اور گزشتہ چند ماہ سے ماہرین خبردار کرتے آرہے تھے برف کا ایک بہت بڑا ٹکڑا کسی بھی وقت اس جگہ سے ٹوٹ کر الگ ہوسکتاہے اورآج ان کا یہ خدشہ بھی حقیقت میں بدل گیا۔
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ کے سٹیلائٹ نے اس مقام کی تفصیلی تصاویر لی ہیں جن کا جائزہ لینے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے اب اس چوڑی دراڑ میں پانی نمایاں ہوچکا ہے جس کا درجہ حرارت بھی نقطہ انجماد سے کچھ زیادہ ہے؛ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ لارسن سی آئس شیلف سے یہ برفانی تودہ باقاعدہ طور پر الگ ہوچکا ہے۔
قطب جنوبی کی وسیع برفانی چادر سے ٹوٹ کر سمندر میں آزاد ہونے والا یہ برفانی تودہ قدرے لمبوتری شکل کا ہے جس کا مجموعی رقبہ 6000 مربع کلومیٹر کے لگ بھگ ہے جبکہ اس میں برف کی موٹائی اوسطاً 200 میٹر بتائی جارہی ہے۔ اس تودے کا شمار اب تک قطبین سے ٹوٹنے والی برف کے سب سے بڑے ٹکڑوں میں بھی کیا جارہا ہے لیکن یہ دل خوش کرنے والا ریکارڈ ہر گز نہیں بلکہ انتہائی تشویش ناک امر ہے۔
اپنی بہت بڑی جسامت کی وجہ سے متوقع طور پر یہ بہت آہستہ آہستہ حرکت کرتا ہوا آئندہ چند ماہ میں انٹارکٹیکا سے خاصا دور ہوجائے گا اور پھر نسبتاً گرم سمندری پانی میں پہنچنے کے بعد بتدریج پگھل کر ختم ہوجائے گا۔
عالمی ماحول میں تبدیلی اور مسلسل بڑھتی ہوئی عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) کے نتیجے میں زمینی قطبین پر بڑے بڑے برفانی تودوں (گلیشیئرز) کی شکل میں جمی ہوئی برف پگھلنے کی رفتار بڑھتی جارہی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر قطبین کی یہ ساری برف پگھل گئی تو دنیا کے تمام ساحلی شہر زیرِ آب آجائیں گے اور نسبتاً کم اونچائی والے جزیرے بھی سمندر میں غرق ہوجائیں گے۔
اگر صرف انٹارکٹیکا کی بات کریں تو وہاں موجود موٹی برفانی چادر کا مجموعی رقبہ 1 کروڑ 40 لاکھ مربع کلومیٹر اور حجم 2 کروڑ 65 لاکھ مکعب کلومیٹر ہے۔ شمالی قطب یعنی آرکٹک پر برف کا رقبہ 90 لاکھ سے 1 کروڑ 20 لاکھ مربع کلومیٹر تک رہتا ہے تاہم یہاں برف کی موٹائی انٹارکٹیکا کے مقابلے میں بہت کم یعنی صرف 4 سے 5 کلومیٹر رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انٹارکٹیکا پر برف پگھلنے کو ماحولیاتی اعتبار سے زیادہ سنگین اور خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...