آیت اللہ حافظ بشیر نجفی سے یورپین یونین وفد کی ملاقات
اس ملاقات میں آیت اللہ حافظ بشیر نجفی نے عراق میں اغیار کی سیاسی مداخلت خصوصا عراق پر قبضہ اور دولت کی لوٹ مار کے خلاف اپنائےگئے یورپین یونین کے موقف کا خیر مقدم کیا اور یورپین یونین کے اراکین سے اپیل کی کہ وہ عراق، شام اور یمن جیسے مظلوم اور ستم دیدہ ممالک کی حمایت کریں۔
شیئرینگ :
تقریب خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یورپین یونین کے بعض پارلیمانی اراکین، مشیروں اور محققین پر مشتمل ایک وفد نے نجف اشرف میں شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ حافظ بشیر حسین نجفی سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں آیت اللہ حافظ بشیر نجفی نے عراق میں اغیار کی سیاسی مداخلت خصوصا عراق پر قبضہ اور دولت کی لوٹ مار کے خلاف اپنائےگئے یورپین یونین کے موقف کا خیر مقدم کیا اور یورپین یونین کے اراکین سے اپیل کی کہ وہ عراق، شام اور یمن جیسے مظلوم اور ستم دیدہ ممالک کی حمایت کریں۔
عراق سے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نجف اشرف نے اپنے قابل فخر سپوتوں کے زور بازو سے دہشت گردی کا قلع قمع کیا ۔ القاعدہ اور داعش کو ناکوں چنے چبوا کر اپنے ملک کی سرحدوں سے نکال باہر کر دیا؛ لیکن شیطانی طاقتیں آج بھی ڈھٹائی کے ساتھ دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہی ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اس کے ساتھ اسلام کا نعرہ بلند کیا جاتا ہے؛ جبکہ اسلام محبت و بھائی چارگی، امن و سلامتی اور افراط و الحاد سے دوری کا نام ہے۔ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا اسلام کی توہین ہے۔
انہوں نے یورپین یونین کو دہشت گردی کے مقابلے میں مضبوط اور کار آمد موقف اپنانے کی دعوت دی اور بڑے پیمانے پر قتل و غارت کا سبب بننے والے اسلحوں کی روک تھام لئے کردار ادا کرنے پر زور دیا۔انہوں نے اسلحوں کو ملکوں کی اصلی مشکلات کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سیاسی افراد کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے جن کے سروں میں قتل و غارت کا سودا سمایا ہوا ہے۔
یورپین یونین کے پارلیمانی وفد نے آیت اللہ حافظ بشیر حسین نجفی کے پرتپاک استقبال کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا : ہم عراق اور خطے کے عوام کے متعلق یورپین پارلیمنٹ کے فرائض سے آگاہ ہونا چاہتے ہیں اس لئے مرجعیت سے درس لینے کے لئے نجف اشرف آئے ہیں۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...