حضرت امام سجاد ع کے یوم شہادت کے موقع پر حرم امام علی رضا ع میں مجلس عزا کا انعقاد
حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کو پیش آنے والے مصائب کو سمجھنے کے لیے ہمیں تاریخ کربلا کا بغور جائزہ لینا ہوگا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ اس اندوہناک واقعے کی وجوہات کیا تھیں۔
شیئرینگ :
حضرت امام سجاد علیہ السلام کے یوم شہادت کے موقع پر حرم امام علی رضا علیہ السلام میں مجلس عزا اور عزاداری منعقد کی گئی۔
امامت و ولایت کے چوتھے چراغ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے یوم شہادت کے موقع پر حرم امام علی رضا علیہ السلام کے رواق امام خمینی(رہ) میں ماتمی دستوں ، انجمنوں اور عزاداروں کی کثیر تعداد میں شرکت سے مجلس عزاءکا انعقاد کیا گیا جس میں اہلبیت اطہار(ع) کے چاہنے والوں نے سید الساجدین(ع) کہ شہادت کے سوگ میں مرثیہ پڑھے اور ماتم داری بھی کی۔
مجلس عزاء کا آغاز اہلبیت اطہار کے مشہور مرثیہ خوان جناب سید محمد صفاتی کی مرثیہ خوانی سے ہوا،جن کے بعد صوبہ خراسان رضوی میں ولی فقیہ کے نمائندہ اور مشہد مقدس کے امام جمعہ آیت اللہ سید احمد علم الہدیٰ نے خطاب فرمایا،انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت سے زیادہ دردناک وہ مصائب اور مظالم تھے جو واقعہ عاشورا اور پھر اہل بیت (ع) کی اسیری کے دوران آپ کو پیش آئے۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کو پیش آنے والے مصائب کو سمجھنے کے لیے ہمیں تاریخ کربلا کا بغور جائزہ لینا ہوگا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ اس اندوہناک واقعے کی وجوہات کیا تھیں۔
مشہد مقدس کے امام جمعہ نے کوفہ والوں کی امیرالمومنین(ع) سے بے وفائی اور پھر امام حسن(ع) کے ساتھ معاویہ کی صلح کے واقعہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام جانتے تھے کہ کوفہ والے قابل اعتماد نہیں ہیں لیکن امام علیہ السلام کوفیوں کے بارہ ہزار خطوط کے جواب میں جن میں انہوں نے امام کو کوفہ آنے کی دعوت دی تھی ؛ کوفہ کی جانب تشریف لے گئے۔
انہوں نے کہا کہ سید الشہداء حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام اگرچہ کوفہ والوں کی بے وفائی کو جانتے تھے لیکن ان بارہ ہزار خطوط کی وجہ سے مجبور ہو کر کوفہ تشریف لے گئے تاکہ کوفہ والوں کے خطوط کا جواب دیں سکے اور اسی جگہ سے یزید جیسے فاسق و فاجر شخص کے خلاف قیام کا بھی آغاز کریں۔
حرم امام رضا(ع) کے خطیب اور امام جمعہ نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی آمد کے بعد اہل کوفہ نے ابن زیادکے ڈر اور خوف کی وجہ سے نہ فقط امام حسین علیہ السلام کا ساتھ نہ دیا بلکہ ابن زیادسے بچنے کے لئے دشمن کے لشکر میں شامل ہو کر امام حسین علیہ السلام کے خلاف جنگ بھی کی۔
عمر سعد کے لشکر میں جتنے بھی افراد سید الشہداء حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے آئے تھے سب اہل کوفہ تھے ،اس جنگ میں نہ فقط ان لوگوں نے شرکت کی جو جنگ لڑنے میں مہارت رکھتے تھے بلکہ کوفہ کی عام عوام بھی شریک ہوئی اور امام حسین علیہ السلام سے جنگ کے لئے ایک بہت بڑا لشکر تشکیل دیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یوم شہادت امام زین العابدین علیہ السلام کی مناسبت سے حرم امام رضا علیہ السلام میں جناب امیر عارف کے توسط سے زیارت امین اللہ بھی پڑھی گئ۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...