سعودی عرب نے ایک شیعہ خاتون کارکن کو 34 سال قید کی سزا سنادی
اس تنظیم کی رپورٹ کے مطابق سلمی الشہاب کو گزشتہ سال سعودی عرب کے دورے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
شیئرینگ :
ایک قانونی تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ ایک خاتون شیعہ کارکن کو سعودی حکام نے 34 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
"مبادرہ الحوریہ" (آزادی اقدام) کے نام سے مشہور قانونی تنظیم، جس کا صدر دفتر واشنگٹن میں ہے، انکشاف کیا؛ سعودی عرب کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کے کارکن سلمی الشہاب کو 34 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اس تنظیم کی رپورٹ کے مطابق سلمی الشہاب کو گزشتہ سال سعودی عرب کے دورے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
اس تنظیم نے یہ بھی اعلان کیا کہ یہ سعودی خاتون کارکن لیڈز یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے اور انگلینڈ میں مقیم ہے۔
الشہاب، جن کی دو بیٹیاں ہیں، نے آل سعود کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے قبل فلسطین کے مسئلے اور سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کی حمایت میں ٹویٹس شائع کی تھیں۔
انہوں نے سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے بھی کئی بار مطالبہ کیا۔
مذکورہ قانونی تنظیم نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ سلمی مشرقی عرب میں رہنے والی ایک شیعہ ہیں اور ان کے خلاف جاری ہونے والی سزا سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کے محافظوں کی فہرست میں سب سے طویل ہے۔
اس تنظیم کی رپورٹ کے مطابق سلمی الشہاب کی ابتدائی سزا چھ سال قید تھی تاہم اپیل کورٹ نے اس سزا کو بڑھا کر 34 سال کر دیا۔
سعودی عرب کی حکومت نے خاص طور پر اس ملک کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے بعد ادیبوں اور سول کارکنوں کے خلاف سخت اقدامات کیے اور درجنوں علما، شہزادوں، ادیبوں، شاعروں اور سول و مذہبی کارکنوں کو دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے بہانے قتل کر دیا۔ اس نے ان میں سے کچھ کو گرفتار کر کے جیل اور پھانسی کی سزا سنائی ہے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...