حضرت فاطمہ معصومہ س کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ آپ کہ لئے زیارت ماثور کا ذکر ہونا ہے
جامعۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ زیارت پر جانا ایک مستحب عمل ہے، لیکن انسان پر جنت کو واجب کردیتا ہے، کہا کہ زیارت نامہ کے ذریعہ ہم امام معصوم علیہ السلام کی خصوصیات کو پہچانتے ہیں کہ وہ حق و حقیقت کے متلاشی ہیں۔
شیئرینگ :
جامعۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی معلمہ خواہر رقیہ درویشی نے حوزه نیوز سے گفتگو کے دوران، حضرت فاطمہ معصومہ کی وفات کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی خصوصیات میں سے ایک امام رضا علیہ السلام کی جانب سے آپ سلام اللہ علیہا کیلئے زیارت ماثور کا ذکر ہونا ہے۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے بعد آپ واحد خاتون ہیں جن کیلئے زیارت ماثور ذکر ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علی بن ابراهیم سعد حضرت علی بن موسی الرضا(ع) سے نقل کرتا ہے کہ امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: «اے سعد! تمہارے(قم والوں) پاس ہماری ایک قبر ہے». میں نے کہا: میری جان آپ پر قربان، قبر سے آپ کی مراد ساتویں امام علیہ السلام کی بیٹی حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا ہیں؟ فرمایا: ہاں، جس کسی نے بھی اس کی با معرفت زیارت کی اس پر جنت واجب ہے۔ پھر آپ علیہ السلام نے فرمایا: جب ان کی زیارت کیلئے آؤ تو آپ کے سراہنے رو بقبلہ کھڑے ہوکر 34 مرتبہ «الله اکبر»، 33 مرتبہ «سبحان الله» اور 33 مرتبہ «الحمدالله» کہو اور اس کے بعد زیارت پڑھو۔ اس زیارت نامہ میں پیغمبروں علیہم السلام کو سلام دینے کے بعد آپ پر سلام بھیجا گیا ہے۔
جامعۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ زیارت پر جانا ایک مستحب عمل ہے، لیکن انسان پر جنت کو واجب کردیتا ہے، کہا کہ زیارت نامہ کے ذریعہ ہم امام معصوم علیہ السلام کی خصوصیات کو پہچانتے ہیں کہ وہ حق و حقیقت کے متلاشی ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ دعا و زیارات جام زلال کی مانند ہیں اس شخص کیلئے کہ جو اس پیاس کو سمجھ سکے اور امید کی کرن ہے ایسے شخص کی کئے کو جو غبار آلود ہوا میں کھڑا ہوا ہے۔
محترمہ خانم درویشی نے عصمت کی دو نوع (ذاتی و اکتسابی) کی جانب اشاره کرتے ہوئے کہا کہ عصمت ذاتی انبیاء الہی علیہم السلام کیلئے ہے اور عصمت اکتسابی انسان اپنی پوری زندگی میں جب چاہے حاصل کر سکتا ہے، جو بھی جہاں بھی پہنچنا چاہتا ہے پہلے اس کے تشبیہ تک پہنچتا ہے اور ان کا اس تشبیہ تک پہنچنا تشرف و سعادت کا زمینہ فراہم کرتا ہے۔
جامعۃ الزہراء(س) کی معلمہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زندگی، حیاتِ طیبہ تھی، کہا کہ اس عظیم المرتبت خاتون کی زندگی معصومین علیہم السلام کی زندگی سے ماخوذ ہے اور آپ علیہا السلام اپنے بابا اور بھائی کے مکتب کی پروردہ تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ آپ علوم اسلامی اور علوم محمد وآل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سرشار تھیں اور حدیث کے راویوں میں سے تھیں۔ متعدد احادیث کے سلسلۂ سند میں حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا نام آیا ہے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...