ترکی نے عراقی کردستان میں اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے
اس رپورٹ کے مطابق ترک فوج کا یہ سپاہی جون کے وسط میں عراق کے کردستان علاقے میں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) فورسز کے آپریشنل علاقے "پنجہ قفل" میں فوجی حملے میں زخمی ہو گیا تھا۔
شیئرینگ :
ترکی کی وزارت دفاع نے جون کے وسط میں عراق کے کردستان علاقے میں زخمی ہونے والے اپنے ایک فوجی کی موت کا اعلان کیا۔
یہ زخمی ترک فوجی چند روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج انقرہ میں انتقال کر گیا۔
اس رپورٹ کے مطابق ترک فوج کا یہ سپاہی جون کے وسط میں عراق کے کردستان علاقے میں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) فورسز کے آپریشنل علاقے "پنجہ قفل" میں فوجی حملے میں زخمی ہو گیا تھا۔
ترکی کی وزارت دفاع نے مزید کہا: طبی کوششوں کے باوجود اسے بچانے کے لیے زخمی فوجی زخموں کی شدت کی وجہ سے دم توڑ گیا۔
گزشتہ سال مئی کے آغاز سے، ترکی نے کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے ارکان کا تعاقب کرنے اور انہیں دبانے کے بہانے شمالی عراق پر حملوں کا ایک نیا دور شروع کیا ہے، جسے ترکی نے "لاکنگ" کے نام سے دہشت گرد تنظیموں کی درجہ بندی کر رکھا ہے۔
ان حملوں میں سے زیادہ تر عراق کے کردستان کے علاقے "متینہ"، "الزاب" اور "افشین-باسیان" کے علاقوں پر مرکوز ہیں۔ تاہم ترکی نے صوبہ نینویٰ میں سنجر جیسے دیگر علاقوں پر بھی حملے کیے ہیں۔
اب تک شمالی عراق پر ترکی کے حملوں میں بچوں سمیت متعدد عراقی شہری مارے جا چکے ہیں۔
بغداد نے ترکی کے حملوں کو عراقی سرزمین پر جارحیت کی مثال قرار دیتے ہوئے شمالی عراق سے اپنی فوج کے انخلاء کا مطالبہ کیا۔
حالیہ مہینوں میں شمالی عراق پر ترکی کے حملوں میں اضافے کے ساتھ "لاک کلاؤ" کے نام سے جانے والے آپریشن کی شکل میں کچھ عراقی گروہوں نے جوابی کارروائی کی کوشش کی ہے اور ان ترک حملوں پر زیادہ محدود پیمانے پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔
عراقی حکومت اور حکام نے بارہا ترکی سے شمالی عراق میں اپنا قبضہ ختم کرنے اور اپنی افواج کو واپس بلانے کا کہا ہے۔
انہوں نے شمالی عراق پر ترک فوج کے بار بار فضائی اور توپ خانے کے حملوں کو بھی اپنے ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...