سویڈن میں قرآن کریم کی بار بار بے حرمتی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سوئیڈش سفیر کو ایک بار پھر ایران کی وزارت خارجہ میں طلب اور اس توہین آمیز فعل کے خلاف تہران کے شدید احتجاج سے آگاہ کیا گیا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے سوئيڈش سفیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سوئیڈن میں قرآن پاک اور اسلامی مقدسات کی بار بار بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سوئیڈش حکومت کو پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے اور اس کے ممکنہ نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
کنعانی نے مزید کہا کہ اسلامی مقدسات کی مسلسل بے حرمتی اور اس طرح نفرت پھیلانا منظم تشدد کی ایک مکمل مثال ہے اور دنیا کی 2 ارب مسلم آبادی اور دیگر آسمانی مذاہب کے پیروکاروں کے خلاف ایک معاندانہ کارروائی تصور کیا جاتا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے استفسار کیا کہ انسانی اور شہری حقوق کا دعویٰ کرنے والا ملک دنیا کے 2 ارب سے زیادہ اور تقریباً 10 لاکھ سوئیڈش مسلمانوں کے شہری حقوق کی پامالی اور بے حرمتی کی اجازت کیونکر دے رہا ہے۔
ناصر کنعانی نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی طرف سے قرآن پاک کی توہین کے خلاف منظور کی گئی حالیہ قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے سوئیڈن کی حکومت کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی دوبارہ اجازت دیئے جانے کو انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور تنظیموں کی منظور قراردادوں سےحکومت سوئیڈن کی بےتوجہی کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے سوئیڈن کی حکومت سے کہا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کرتے ہوئے ایسے افسوسناک، انسانی حقوق نیز مذہبی و انسانی اقدار کے منافی اقدام کی روک تھام کرے۔
ناصر کنعانی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نقطہ نظر سے، مقدس دینی کتابوں اور صحیفوں کی کسی بھی جگہ اور کسی کی طرف سے توہین قابل مذمت فعل ہے اور آزادی اظہار کی ایسی کوئی شکل جس کا مقصد خدا کے مخلص اور پاکیزہ انسانوں اور ان کے مذہبی مقدسات اور اقدار کی بے حرمتی کرنا ہو اسے کسی طور پر آزادی اظہار قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ یہ ایک گھٹیا اور گھناونا فعل ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے سوئيڈش سفیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سوئیڈن میں قرآن پاک اور اسلامی مقدسات کی بار بار بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سوئیڈش حکومت کو پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے اور اس کے ممکنہ نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
کنعانی نے مزید کہا کہ اسلامی مقدسات کی مسلسل بے حرمتی اور اس طرح نفرت پھیلانا منظم تشدد کی ایک مکمل مثال ہے اور دنیا کی 2 ارب مسلم آبادی اور دیگر آسمانی مذاہب کے پیروکاروں کے خلاف ایک معاندانہ کارروائی تصور کیا جاتا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے استفسار کیا کہ انسانی اور شہری حقوق کا دعویٰ کرنے والا ملک دنیا کے 2 ارب سے زیادہ اور تقریباً 10 لاکھ سوئیڈش مسلمانوں کے شہری حقوق کی پامالی اور بے حرمتی کی اجازت کیونکر دے رہا ہے۔
ناصر کنعانی نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی طرف سے قرآن پاک کی توہین کے خلاف منظور کی گئی حالیہ قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے سوئیڈن کی حکومت کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی دوبارہ اجازت دیئے جانے کو انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور تنظیموں کی منظور قراردادوں سےحکومت سوئیڈن کی بےتوجہی کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے سوئیڈن کی حکومت سے کہا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کرتے ہوئے ایسے افسوسناک، انسانی حقوق نیز مذہبی و انسانی اقدار کے منافی اقدام کی روک تھام کرے۔
ناصر کنعانی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نقطہ نظر سے، مقدس دینی کتابوں اور صحیفوں کی کسی بھی جگہ اور کسی کی طرف سے توہین قابل مذمت فعل ہے اور آزادی اظہار کی ایسی کوئی شکل جس کا مقصد خدا کے مخلص اور پاکیزہ انسانوں اور ان کے مذہبی مقدسات اور اقدار کی بے حرمتی کرنا ہو اسے کسی طور پر آزادی اظہار قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ یہ ایک گھٹیا اور گھناونا فعل ہے۔