کشیدگی کے اس دور میں فلسطینی مزاحمت کاروں کو عملی طور پر فتح حاصل ہوئی ہے
عبرانی زبان کی ایک ویب سائٹ نے غاصب صہیونی فوج کے خلاف "الاقصی طوفان" آپریشن میں فلسطینی مزاحمت کی جیت کا اعتراف کیا ہے۔
شیئرینگ :
عبرانی زبان کی ایک ویب سائٹ نے غاصب صہیونی فوج کے خلاف "الاقصی طوفان" آپریشن میں فلسطینی مزاحمت کی جیت کا اعتراف کیا ہے۔
عبرانی زبان کی ویب سائٹ واللا نے اعتراف کرتے ہوئے لکھا: کشیدگی کے اس دور میں فلسطینی مزاحمت کاروں کو عملی طور پر فتح حاصل ہوئی ہے۔
اس سائٹ نے مزید لکھا کہ فلسطینی مزاحمت "بہترین انٹیلی جنس سروسز" کو حیران کرنے اور مشرق وسطی میں اسرائیلی سیکورٹی فورسز کا مذاق اڑانے میں کامیاب رہی ہے۔ مزاحمتی فورسز کئی گھنٹوں تک اس واقعے پر قابو پانے میں کامیاب رہیں اور یہ مسئلہ علاقے کے کھلاڑیوں کے ذہنوں سے کبھی نہیں مٹ سکے گا۔
اس سائٹ نے مزید تاکید کی کہ صیہونی فوج اسرائیل کے دوسرے علاقوں میں متعدد مسلح پیش قدمیوں سے بہت پریشان ہے۔ اس وقت مقبوضہ فلسطین میں22 مقامات پر جھڑپیں چل رہی ہیں جن پر صیہونی فوج قابو نہیں پا سکی ہے۔
دوسری طرف عبرانی اخبار یدیعوت احارونوت نے بھی اعتراف کیا کہ اسرائیل 50 سال بعد (1973 میں صیہونی حکومت اور عرب ممالک کے درمیان جنگ کے بعد سے) پھر سے حیران کن حملے کا شکار ہوا ہے۔
صیہونی حکومت کے عسکری امور کے نامہ نگار نوام امیر نے خبر دی کہ ہمارے خلاف اس شرمناک جنگ کو شروع ہوئے تین گھنٹے گزر چکے ہیں، لیکن ہم ابھی تک گولان کی پہاڑیوں سے اسرائیل کے اندر درجنوں مسلح افواج کی پیش قدمی اور اسرائیلی بستیوں پر فائرنگ کا سلسلہ جاری دیکھ رہے ہیں۔
اس وقت، عبرانی ذرائع ابلاغ نے فلسطینی مزاحمتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے دوران "شاعر ہنیگو" علاقائی کونسل کے سربراہ "اویر لیونشتائن" کی ہلاکت کی خبر دی۔
ان ذرائع ابلاغ نے اس سے قبل الاقصیٰ طوفان آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں صیہونی فوجیوں کی ہلاکت اور گرفتاری کی خبر دی تھی۔