صیہونی فوج غزہ پٹی میں عام فلسطینی شہریوں کو اس گھناونے جرم میں استعمال کرتی ہے
صیہونی فوج نے فلسطینی قیدیوں کو غزہ میں ایسی جگہوں کی تلاش پر مجبور کیا جہاں صیہونی فوج کو شبہ تھا کہ حماس کی فورسز نے گھات لگا کر حملہ کیا ہے یا دھماکہ خیز مواد کا جال بچھا دیا ہے۔
شیئرینگ :
نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شہریوں کی زندگیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر خطرے میں ڈالنا جنگی جرم ہے اعتراف کیا ہے کہ صیہونی فوج غزہ پٹی میں عام فلسطینی شہریوں کو اس گھناونے جرم میں استعمال کرتی ہے۔
صیہونی فوج نے فلسطینی قیدیوں کو غزہ میں ایسی جگہوں کی تلاش پر مجبور کیا جہاں صیہونی فوج کو شبہ تھا کہ حماس کی فورسز نے گھات لگا کر حملہ کیا ہے یا دھماکہ خیز مواد کا جال بچھا دیا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اس طرح کی کارروائی بین الاقوامی اور حتی صیہونی قانون کے تحت بھی غیر قانونی ہے۔
اخبار نے 7 صیہونی فوجیوں کا انٹرویو کیا جنہوں نے اس طریقہ کار کے استعمال کو دیکھا یا اس میں حصہ لیا تھا۔ انکے مطابق غزہ پٹی میں خطرناک جنگی حالات میں فلسطینی شہریوں کا استعمال معمول ہے۔
رپورٹ کے مطابق، فوجیوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ صیہونی انٹیلی جنس افسران کے زیر حراست افراد کو اکثر اسکواڈز کے درمیان منتقل کیا جاتا ہے۔
غزہ میں اس طرح کا طریقہ کم از کم 11 اسکواڈز کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے اور غزہ کے5 شہروں میں اکثر صیہونی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار ملوث ہوتے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ آئی اے ای اے کو سیاسی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے اور جب تک ایجنسی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہے تہران ...