ایران اور فرانس کے صدور کی ٹیلیفونی گفتگو/حزب اللہ لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کی راہوں پر تبادلہ خیال
صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ اس ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ یہ علاقہ ہر قسم کی جنگ اور بد امنی سے دور اور پر امن رہے ۔
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران اور فرانس کے صدور ڈاکٹر مسعود پزشکیان اورامانوئل میکرون نے اتوار 13 اکتوبر کی شام ٹیلیفون پر حزب اللہ لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کی راہوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران اور فرانس کے صدور نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں علاقے کے حالات بالخصوص جنوبی لبنان کے بحران کا بھی جائزہ لیا ۔
صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ اس ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ یہ علاقہ ہر قسم کی جنگ اور بد امنی سے دور اور پر امن رہے ۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ جنگ بندی اور تنازعات کے خاتمے کا خیر مقدم کیا ہے۔
صدرایران نے کہا کہ جب تہران میں صیہونی حکومت کے بزدلانہ دہشت گردانہ حملے میں اسماعیل ہنیہ شہید ہوگئے تو اس وقت بھی ہم نے مغربی حکام کے جنگ بندی کے وعدے اور اس امید پر ایک عرصے تک تحمل سے کام لیا کہ بے گناہ اور مظلوم انسانوں کا قتل عام رک جائے گا لیکن صیہونیوں نے نہ صرف یہ کہ غزہ پر بمباری اور جرائم بڑھا دیئے بلکہ اس کا دائرہ لبنان تک پھیلا دیا۔
انھوں نے کہا کہ یہ حکومت کسی بھی انسانی اصول وضوابط اور بین الاقوامی قوانین کی پابند نہیں ہے۔
صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنے فرانسیسی ہم نصب امانوئل میکرون کے ساتھ اس ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ اسلامی جہموریہ ایران خطے میں امن و سکون اور ثبات و استحکام کے لئے ہر تجویز کا خیر مقدم کرے گا۔
انھوں نے فرانس کے صدر امانوئل میکرون سے کہا کہ دیگر یورپی سربراہوں کے ساتھ مل کر صیہونی حکومت کو غزہ اور لبنان میں بے گناہ عوام کی نسل کشی اور وحشیانہ جرائم کا سلسلہ بند کرنے کے لئے دباؤ ڈالیں۔
صدرڈاکٹر مسعود پزشکیان نے لبنان پرصیہونی حکومت کے حملوں کی مذمت اور اس کے لئے اسلحے کی سپلائی روک دینے کے حوالے سے حکومت فرانس کے موقف کو مثبت قرار دیا ۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...